آنکھوں سے قبل ازوقت موت کا اندازہ بھی لگایا جاسکتا ہے

ندن: آنکھیں جسم کی کھڑکیاں ہوتی ہیں اور ساتھ ہی جسمانی کیفیات بھی بتاسکتی ہیں۔ اب معلوم ہوا ہے کہ آنکھوں کے تفصیلی معائنے سے نہ صرف درست حیاتیاتی (بائیلوجیکل) عمر معلوم کی جاسکتی ہے بلکہ قبل ازوقت موت کا اندازہ بھی لگایا جاسکتا ہے۔

عمرگزرنے کے ساتھ ہی بیماریاں اور جسمانی تبدیلیاں آگھیرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عین یکساں عمر والے دو افراد میں بھی یہ کیفیات مختلف ہوسکتی ہیں۔

اس طرح ماہ وسال کی بجائے اگردرست جسمانی حیات معلوم کی جائے تو وہ اصل عمر سے زائد ہوسکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بیماریاں اور جسمانی تبدیلیاں اصل عمر سے بڑھ کربھی ہوسکتی ہیں۔

یعنی اگر کسی شخص کو 40 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑا اور قلب کو نقصان پہنچا ہے تو اب دل کی عمر اصل عمر سے زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ مرض نے دل کو مزید بوڑھا کردیا ہے۔

جسم میں بعض کیمیکل، بایومارکر، جینیاتی کیفیات، دماغی صلاحیت، امنیاتی نظام اور بلڈ پریشر سے بھی بدن کی حیاتیاتی عمر معلوم کی جاسکتی ہے۔ ساتھ میں یہ بھی معلوم کیا جاسکتا ہے کہ یہ کیفیات کس قدر جان لیوا بھی ہوسکتی ہیں۔

برٹش جرنل آف اوپتھیلمولوجی میں شائع رپورٹ میں سائنسدانوں نے 40 سے 69 سال تک کے47 ہزار افراد کی آنکھوں میں پچھلے گہرے ترین حصے ’فیونڈس‘ کی 80 ہزار تصاویر لی ہیں۔ ان تمام تصاویر کو مشین لرننگ الگورتھم سے گزارا گیا جس سے مزید انکشاف سامنے آئے۔

اس سافٹ ویئر نے اصل عمر کے مقابلے میں ریٹینا کی حیاتیاتی عمر کا درست اندازہ پیش کیا۔ 51 فیصد افراد کے ریٹینا کی عمر کا فرق 3 سال، 28 فیصد کا 5 سال اور چار فیصد افراد میں 10 برس کا فرق سامنے آیا ۔ یوں ان سارے لوگوں کی آنکھوں کی حیاتیاتی عمر خود ان کی عمر سے زائد تھی۔

ان میں سے بڑی عمر کے 49 تا 67 فیصد افراد دل یا کینسر کے امراض سے ہٹ کر بھی قبل ازوقت موت کے دہانے پر تھے۔

یعنی آنکھو کا بڑھاپا موت کے خطرے کو دو سے تین فیصد تک بڑھا سکتا ہے اور اس کی ایک طرح سے پیشگوئی بھی کی جاسکتی ہے۔ تاہم اب ماہرین اس کی دیگر وجوہ معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

تاہم ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ آنکھیں بدن کا روزن ہوتی ہیں اور ان سے بہت ساری طبی کیفیات معلوم کی جاسکتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں