کینیڈا: دنیا بھر کے والدین کے لیے اس وقت سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ کسی طرح ان کے بچے ٹیبلٹ اور اسمارٹ فون دیکھنے میں وقت کم صرف کریں۔
اب بچوں میں اسکرین تکتے رہنے کے زائد وقت کے انتہائی منفی اثرات کے مزید ثبوت سامنے آگئے ہیں۔
اینجلیا رسکن یونیورسٹی (اے آر یو) کے ماہرین نے اس پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسکرین دیکھنے میں زائد وقت گزارنے والے بچے نظرکی کمزوری، توجہ میں کمی اور موٹاپے کے شکار ہوسکتے ہیں اور ہورہے ہیں۔
اس ضمن میں اے آر یو کے ماہرین نے پوری دنیا میں ہونے والے تحقیق کا جائزہ یا میٹا ریویو کیا ہے۔
ان کے مطابق کورونا وبا میں اس کا آغاز ہوا اور اب یہ حال ہے کہ بچے روزانہ دو گھںٹے اسکرین دیکھنے کی حد پھلانگ چکے ہیں۔ پوری دنیا میں بچے کہیں تین اور کہیں چار چار گھںٹے موبائل فون دیکھتے رہتے ہیں۔
سب سے خوفناک بات یہ ہے کہ دو سال تک کے بچے کے سامنے موبائل اسکرین کی شدید ممانعت ہے لیکن وہ بھی اس کیفیت سے دور نہیں۔
ایک ملک تیونس میں تحقیق کے مطابق 5 سے 12 برس تک بچوں میں اسکرین ٹائم کا وقت 111 فیصد بڑھ چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق فون اور ٹیبلٹ سے آنکھوں کی خشکی بڑھ رہی ہے، ان میں سرخی اور تناؤ بڑھتا ہے۔ لیکن سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ دونوں آنکھوں کے عکس ملاکر ایک منظر دکھانے کی دماغی کیفیت متاثر ہورہی ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ بلوغت تک پہنچنے والے بچے ایک وقت میں ایک سے زائد آلات استعمال کررہے ہیں۔
وہ ٹی وی دیکھتے وقت بھی فون یا ٹیبلٹ اپنے پاس رکھتے ہیں۔ اس سے بصارت پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
دوسری بعد یہ ہے سرگرمی ختم ہورہی ہے اور بچے دیر تک ایک ہی جگہ بیٹھنے سے موٹاپے اور دیگر امراض کے شکار بن رہے ہیں۔
سائنسدانوں نے والدین اور اساتذہ سے کہا ہے کہ وہ کسی طرح بچوں میں اسکرین ٹائم کم کریں اور انہیں ورزش اور جسمانی سرگرمی کی جانب راغب کریں۔