اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاک چین شراکت داری بین الریاستی تعلقات میں بے مثال ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے پرچم بردار منصوبہ کے طور پر پاک چین اقتصادی راہداری دونوں ممالک کے لیے بہت زیادہ اقتصادی اور تزویراتی اہمیت رکھتا ہے۔
پاکستان میں اس بات پرمکمل اتفاق ہے کہ ملک کی قومی ترقی کے لیے سی پیک ناگزیرہے، ہماری حکومت سی پیک کو کو بی آرآئی کاایک اعلیٰ معیار کا مظہر منصوبہ بنانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
پاکستان میں چینی عملے اور منصوبوں کی حفاظت اور تحفظ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں،پاکستان کے عوام اور ریاستی ادارے سی پیک کو پاک چین دوستی میں رکاوٹیں ڈالنے والوں سے تحفظ فراہم کرنے اور ہمارے مفادات کو نقصان پہنچانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہیں۔
یقین ہے کہ ہمارے لوگوں کے درمیان روابط مزید گہرے ہوں گے، اور ہماری دوستی کی بہترین روایات ہماری آنے والی نسلوں تک منتقل ہوں گی۔
انہوں نے یہ بات ممتاز چینی اخبار ” گلوبل ٹائمز” میں ہفتہ کو شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں کہی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے روابط عالمی و علاقائی پیش ہائے رفت کے اتار و چڑھا سے قطع نظرآزمودہ اور ہمہ وقت ہیں۔
گزشتہ برس ہمارے سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ منانے کے لئے عظیم الشان تقریبات نے ہماری دوستی کو نئی قوت اور ولولہ بخشا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہمارے لئے چین کے ساتھ تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہیں جسے ہمہ جہت سیاسی حمایت حاصل ہے اور میں یہ بات پورے اعتماد سے کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے عوام اس دوستی کی حقیقی قدر کا بھرپور ادراک رکھتے ہیں اور اس کے مزید فروغ کے لئے جذبے سے اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔اس دوستی کی گہرائی اور استحکام کے اظہار کے حوالے سے کی خصوصی ضرب المثل وضع کیے گئے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ آئندہ چند دنوں میں سرمائی اولمپک گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لئے بیجنگ کا دورہ کریں گے۔خود ایک کھلاڑی ہونے کے ناطے وہ اس جذبے کو سمجھ سکتے ہیں جو ایک قوم میں اولمپکس کی طرح کے کھیلوں کے مقابلے سے پیدا ہوتاہے،میں سمجھتا ہوں کہ کھیلیں یکجہتی کا عنصر ہوتی ہیں اور یہ سیاست سے بالا تر ہونا چاہئیں۔
وزیراعظم نے اس بڑے ایونٹ کی میزبانی پر چین کی قیادت اور عوام کو مبارکباد دی اور تمام شرکا کی صحت و تحفظ اور کامیاب کھیلوں کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ اکتوبر 2019 میں ان کے آخری دورہ چین کے بعد سے کوویڈ 19 کی عالمگیروبا کی صورت میں سب سے بڑا عصری چیلنج سامنے آیا جس سے پوری دنیا میں ایک تبدیلی آئی ہے،یہ وبا انسانی زندگیوں اور معاش پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی ایک اور عفریت ہے جس کا ہمیں سامنا ہے، ماحولیاتی تبدیلی ان کامیابیوں میں خلل ڈالنے کی صلاحیت رکھتی ہے جو بنی نوع انسانیت نے آج تک حاصل کی ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ جغرافیائی سیاست کی ضروریات نے ہمارے خطے میں نئی صف بندیوں کو جنم دیا جو بہت سے لوگوں کے لیے گزشتہ صدی کے نظریاتی محاذآرائی کی یاد دلاتا ہے۔
افغانستان گزشتہ 20 سالوں سے عدم استحکام اور انتشار کا شکار تھا اور خطے میں امن کی واپسی کی امید کے ساتھ اس عدم استحکام اورانتشارکے خاتمہ کا وقت قریب آچکا ہے۔
افغانستان میں معاشی بدحالی اور انسانی بحران کے سدباب کیلئے بین الاقوامی برادری کا متحرک کردار اورشمولیت ضروری ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ موجودہ چیلنجز خواہ کتنے بڑے کیوں نہ ہوں ہمارے خطے اور اس سے باہر امن اور خوشحالی کے لیے بوجوہ تکثریت اور بین الاقوامی تعاون کے متقاضی ہے جیسا کہ صدر شی جن پنگ نے عالمی اقتصادی فورم سے اپنے حالیہ خطاب میں مناسب طور پر ذکر کیا ہے کہ عالمی بحران کے بڑھتے ہوئے طوفانوں کے درمیان ممالک 190 چھوٹی کشتیوں میں الگ الگ سوار نہیں بلکہ سب ایک بڑے جہاز کے سوار ہیں جس پر ہماری مشترکہ تقدیربھی ہے۔