فرانس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سڑکوں پر جلوس و ماتم داری کی اجازت مل گئی

فرانس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ۔ کربلا کے شہیدوں کی یاد میں۔ ملتِ جعفریہ کو سرکاری سطح پر امامِ مظلوم ع کے لیے جلوس و ماتم داری کی اجازت مل گئی۔ جس میں بڑی تعداد میں عزاداروں نے شرکت کی۔
اس موقع پر عزاداروں کے دل تھام کر امام حسین (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں، قریبیوں کے شہید ہونے پر رونے والے ماتم اور عزا کے اظہار کیے گئے۔ اس تعزیتی موقع پر عام طور پر مساجد، امام بارگاہیں اور دیگر مذہبی اداروں کو بھی ملک سرکاری سطح پر اجازت دی گئی تھی۔ تاکہ لوگ اپنے احساسات کو آزادانہ اظہار کر سکیں۔

karbala

اس مناسبت پر عوام اپنے عزیز شہیدوں کی یاد میں سڑکوں پر مشتعل دیواروں کے ساتھ ماتم و عزا کے لباس میں نکلے۔ جلوس نکالے اور مرثیہ نوحے سرائے۔ اس پیشہ ورانہ جلوس کے زیرِ اہتمام مختلف تعزیتی جماعتیں، سماجی اور سیاسی ادارے شرکت کرتے تھے۔ یہ ایک اہم موقع تھا ۔ جو مسلمانوں کے لئے ان کے مذہبی اور تاریخی تعلقات کو یاد دہانی کا موقعہ فراہم کرتا تھا۔

فرانس کا یہ جلوس ایک خوبصورت اور معنوی مناظر تھا ۔ جو مختلف علاقوں سے انسانوں کو جوڑتا تھا ۔ اور ان کے دلوں میں محبت اور اتحاد کی بھاونا کو پیدا کرتا تھا۔ اس مناسبت پر امام حسین (علیہ السلام) اور ان کے حق پرست ساتھیوں کی قربانیوں کو یاد کرکے لوگ ا اپنے دل کا بوجھ کم کرتے ۔ اور ان کے درد اور غم کو اپنا کر ساتھیتا ہے۔

یہ تعزیتی جلوس ایک اہم پیغام دیتا ہے۔ کہ امام حسین (علیہ السلام) کی قربانی اور شہادت کو یاد رکھنا انسانیت کے لئے ایک بڑی سبق عبرت ہے ۔اور اس سبق کو ہمیشہ یاد رکھا جانا چاہئے۔ اس مناسبت پر ہمیں فرقہ واریتوں کو بھول کر ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد بنانے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں