عدت سے متعلق عدالتی فیصلے پر ازسر نو غور کی ضرورت ہے، طاہر اشرفی

لاہور: وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہر اشرفی نے عدت سے متعلق عدالتی فیصلے پر ازسر نو غور کرنے کا مطالبہ کردیا۔

لاہور کے پریسبٹیرین چرچ آف پاکستان میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کیے جانے والے سوال کا جواب دیتے ہوئے طاہر اشرفی نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے عدت کے حوالے سے دیئے جانے والے فیصلے پر ازسرنو غور کرنے کی ضرورت ہے۔

طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں توہینِ مذہب کیس کے حوالے سے غلط پراپیگنڈا کیا جاتا ہے، ایک سال میں توہین کا کوئی غلط کیس رجسٹرڈ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں ہر شہری کو بنیادی اور برابری کے حقوق دیے گئے ہیں، اسی لیے پاکستان میں اقلیتیں پُرامن طریقے سے آباد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امن اورسلامتی پیغام نگرنگر،گلی گلی لیکر جائیں گے اور اقلیتوں سے متعلق جوبھی مسئلہ ہوگا اس کو مل بیٹھ کر حل کریں گے۔ حافظ طاہر اشرفی نے سوال اٹھایا کہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے مظالم دنیا کو کیوں نظر نہیں آتے؟۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی پر پوری قوت سے عمل درآمد کرایا جائے گا جس کا صرف ایک حصہ نیشنل ایکشن پلان پر مبنی ہے جبکہ پیغام پاکستان کو قانونی شکل دینے کے لئے جلد پارلیمنٹ میں آئینی اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی، جس کے بعد ہم ہر گلی اور نگر اس پیغام کو لے کر پہنچیں گے۔

حافظ طاہرمحموداشرفی نے کہا کہ ملک میں داخلی امن کے ذریعے ہی معاشی استحکام ممکن ہوگا، آئی ایم ایف سے نجات کے لئے معیشت کا مضبوط ہونا نہایت ضرری ہے۔

حافظ طاہراشرفی کا کہنا تھا کہ بھارت میں ایک سال کے دوران 260 گرجا گھروں پر حملے کئےگئے، اس پردنیا کیوں خاموش ہے، یہ مظالم عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کو کیوں نظرنہیں آتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت گرجا گھروں کے انتظامی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کروائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں