نیویارک(تارکین وطن نیوز)پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین ضیا چشتی نے ساتھی ملازمہ کی جانب سے جنسی ہراسیت کے الزام کے بعد ’انفینیٹی‘ کے سی ای او کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلجنس کمپنی ’انفینیٹی‘ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے مطابق ضیا چشتی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں جبکہ بورڈ آنے والے دنوں میں تنظٰم سازی کے حوالے سے مزید اعلانات کرے گی۔
واضح رہے کہ ضیا چشتی کو اپنے شعبے میں نمایاں کاکردگی دکھانے پر حکومت پاکستان نے 2016 میں ستارہ امتیاز سے نوازا تھا۔
ضیا چشتی کا تعلق آئی ٹی انڈسٹری سے ہے اور وہ آرٹیفیشل انٹیلجنس کمپنی ’انفینیٹی‘ کے سی ای او اور بانی ہیں۔
حال ہی میں ضیا چشتی پر ان کی ساتھی ملازمہ ٹاٹیانہ نے ہراساں کرنے اور تشدد کا الزام لگایا تھا جسے ان کی کمپنی ’انفینیٹی‘ نے غلط قرار دیتے ہوئے الزامات کی تردید کردی تھی۔خیال رہے کہ ٹاٹیانا 16 نومبر کو امریکی کانگریس کی ہا ئوس جوڈیشنری کمیٹی میں حاضر ہوئی تھی جس میں انہوں نے ضیا چشتی پر جنسی ہراسیت سمیت تشدد کے الزامات عائد کیے تھے۔
ٹاٹیانا کا امریکی کانگریس کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہنا تھا کہ جب وہ 12 یا 13 سال کی تھیں تو ضیا چشتی ان کے والد کے دوست اور بزنس ایسوسی ایٹ تھے۔ٹاٹیانا کا کہنا تھا کہ ضیا چشتی انہیں دھوکا دے کر ان کے بھتیجے سے ملنے کے بہانے ٹرپ پر لے گئے، جہاں انہوں نے اپنے احساسات کے بارے میں بتایا لیکن اس وقت میں نے انہیں منع کردیا۔
بعد ازاں ان کے بے حد اصرار پر میں 9 ماہ بعد راضی ہوگئی جس کے بعد ہم متعدد بار ملے اور پھر میں نے ان سے تعلق ختم کردیا لیکن کچھ ماہ بعد ہی انہوں نے میری حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان کی کمپنی جوائن کرنے کی آفر کی جسے میں نے قبول کرلیا۔
ٹاٹیانا کا مزید کہنا تھا کہ ضیا چشتی نے انہیں دبئی کے ایک دورے کے دوران دیگر ساتھیوں کے سامنے ہراساں کیا لیکن کسی نے بھی ان کے خلاف کاروائی نہیں کی اور نہ ہی انفنیٹی نے ان کے خلاف کوئی کارروائی کی اور انہیں سیکرٹ فنڈ سے پیسے دے دیے۔
تشدد کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برازیل کے ایک دورے کے دوران ضیا چشتی نے ان پر تشدد کیا جبکہ ٹاٹیانا نے تشدد کی تصاویر بھی کانگریس کو فراہم کی ہیں۔