عدالت کو آنسو متاثر کر گئے،نسلی امتیاز کیخلاف مظاہرے پر دو افراد کو قتل کرنیوالا سفید فام امریکی رہا

وسکونسن(تارکین وطن نیوز) امریکی عدالت نے ایک قاتل کے آنسوؤں سے متاثر ہوکر اسے بری کر دیا، عدالتی فیصلے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے اظہار ناراضی کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست وسکونسن میں نسلی امتیاز کے خلاف مظاہرہ کرنے والے 2 افراد کے قتل کے الزام میں گرفتار سفید فام امریکی شہری کائل رِٹنہاؤس کو الزام سے بری کر دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزم نے امریکی عدالت میں رو رو کر صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھیں مظاہرین سے جان کا خطرہ تھا، اس لیے اس نے گولیاں چلائیں۔امریکی عدالت نے دلائل اور بیانات پر غور کرنے کے بعد کائل رِٹنہاوس کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔

یا د رہے کہ سفید فام امریکی شہری کائل رِٹنہاؤس نے 25 اگست 2020 کو کنوشا میں نسلی امتیاز کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر فائرنگ کر کے 2 افراد کو ہلاک اور ایک کو زخمی کیا تھا۔ اس کیس میں امریکی عدالت کی 12 رکنی جیوری نے تین دن غور کے بعد فیصلہ سنایا، جسے سیاہ فام امریکیوں نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

عدالتی فیصلے کے بعد امریکا میں نسلی امتیاز پر نئی بحث چھڑ گئی ہے، اور امریکی معاشرہ نسلی بنیاد پر واضح طور پر تقسیم ہو کر رہ گیا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے اس پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ وسکونسن میں گزشتہ سال نسلی بدامنی کے دوران دو افراد کو گولی مار کر ہلاک کرنے والے نوجوان کو بری کیے جانے کے فیصلے پر وہ ‘ناراض’ ہیں۔

جو بائیڈن نے کہا کہ اس فیصلے سے مجھ سمیت کئی امریکیوں کو غصہ اور تشویش ہوگی، مگر لوگوں کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ اب جیوری فیصلہ سنا چکی ہے۔ دوسری طرف متعدد ڈیموکریٹ اراکین نے اس فیصلے کو عدالت کی بے ضمیری قرار دے دیا، تاہم کچھ کانگریس مین اس فیصلے کے حق میں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں