امریکہ میں مقیم کشمیری و پاکستانی کمیونٹی اجلاس، کشمیر کاز کےلئے متحرک کردار ادا کرنے کا عزم

نیویارک (تارکین وطن نیوز ) نیویارک سمیت امریکہ بھر میں بسنے والی کشمیری اور پاکستانی امریکن کمیونٹی نے مودی گورنمنٹ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں کی تعداد میں جعلی ڈومیسائل جاری کرکے کشمیر کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی سازش اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے خلاف بڑھتے ہوئے مظالم کی صورتحال کے پیش نظر ، ایک بھرپور اور متحرک کردار ادا کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ یہ اعلان کشمیر ی اور پاکستانی امریکن کمیونٹی کی مختلف اہم تنظیموں کے قائدین اور کمیونٹی کی اہم شخصیات کی جانب سے ایک خصوصی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کے انعقاد میں فرینڈز آف کشمیر کی غزالہ حبیب اور پاکستانی امریکن ایسوسی ایشن آف نیویارک (پانی ۔PAANY) کے پریذیڈنٹ چوہدری اسلم ڈھلوں سمیت ساتھیوں نے کلیدی کردار اداکیا۔

اس اجلاس میں شرکت کے لئے غزالہ حبیب خصوصی طور پر ڈیلاس(ٹیکساس ) سے نیویارک آئیںجبکہ اجلاس میں کمیونٹی کی اہم شخصیات، قائدین اور ارکان لیفٹنٹ ضیغم عباس، سردار سوار خان، سردار نیاز حسین (جموں و کشمیر پیپلز پارٹی )، سردار ساجد سوار، سردار واجد ،راجہ مختار ، سردار امتیاز خان ، تاج خان ، محمد مظفر ، اسد چوہدری ،راجہ رزاق ، عمران قاسم خان ، بازہ روحی، عطیہ شہناز ، پروین کوثر ،ارم شیریں ،راجہ ضمیر ، طاہر محمود ، سردار فاروق ، سردار حبیب الرحمان ، راجہ وجاہت خان ، محمد ارشاد ، عاطف خان ، وسیم سید ، عبدالسبحان ڈھلوں ،عائشہ اور حقائقہ خان نے شرکت کی ۔تقریب کا آغاز اللہ تبارک تعالیٰ کے بابرکت کلا م سے ہوا۔ قاری اسامہ احمد نے آیات قرآن کی تلاوت کی سعادت حاصل کی جبکہ اجلاس میں نظامت کے فرائض ”PAANY“ کے ڈائریکٹر لیفٹنٹ ضیغم عباس نے انجام دئیے ۔اجلاس میں پاکستان کی قونصل جنرل برائے نیویارک عائشہ علی نے خصوصی شرکت کی ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غزالہ حبیب نے کہا کہ ایک لمحے کے لئے تصورکریں کہ ہم میں سے کسی کے گھر میں کسی وقت دروازہ کھلے اور بلاوجہ گھر والے کو لے جایا جائے اور وہ پھرکبھی واپس نہ آئے ، مظلوموں کی مظلومیت کا احساس کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگ مظاہرے کرتے ہیں ، کشمیر کے حوالے سے دن مناتے ہیں لیکن ہم مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب کہاں آگے بڑھے ہیں؟ مسئلہ کشمیر دو سالوں سے مزید خراب ہو رہا ہے ، ان دو سالوں میں انڈیا نے اڑھائی لاکھ ڈومیسائل جاری کئے ہیں جن کا مقصد کشمیر کی آبادی کے تناسب کو جعلی طریقے سے تبدیل کرنا ہے ۔ان حالات کے پیش نظر ہم سب کو ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں سوچنا چاہئیے کہ کیسے آگے بڑھنا ہے۔غزالہ حبیب نے کہا کہ فرینڈز آف کشمیر کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے کیا کردار ادا کرنا ہے۔ میری تجویز ہے کہ ہم سب نے طے کرنا ہے کہ کشمیر کی آزادی تک مل کر کام کریں گے، پھر طے کریں گے کہ کیسے معاملات طے کریں گے ، امریکہ میں قانون ساز اور پالیسی ساز اداروں تک آواز پہنچانا ہے۔ سوشل میڈیا پر آپس میں کوارڈی نیشن کرنا چاہئیے ، ایک متحد ٹیم کی صورت میں کام کرنا ہوگا۔یہ ابھی یا کبھی نہیں والی صورتحال ہے۔

چوہدری اسلم ڈھلوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور اس سے بھی بڑھ کر ایک مسلمان کی حیثیت سے ہماری مسلمان قوم ، اس قوم کے بزرگ، بہن ، بھائی ، بچے ، بوڑھے اور جوان سات سے زائد دہائیوں سے ظلم کی چکی میں پش رہے ہیں اور اب ڈکٹیٹر مودی ایک سازش کے تحت ان کی آزادی کی راہ کو مسدود کرنا چاہتا ہے ۔ ہم ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے۔

سابق ممبر کشمیر کونسل اور بزرگ کشمیری رہنما سردار سوار خان نے کہا کہ کشمیر ایشو پر اوورسیز کو وہی توجہ دینی چاہئیے کہ جس کا یہ مستحق ہو۔ امریکہ میں ووٹ اور فنڈز کی سیاست چلتی ہے۔ امریکہ میں ہم سیاسی طور پر متحرک ہوں گے ، ہمارا اثر و رسوخ ہوگا تو ہم کشمیر کاز کے حوالے سے بھی موثر کردارادا کر سکتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ دو قومی نظرئیہ کے تحت کشمیر کو پاکستان کا حصہ ہونا چاہئیے۔ ہمیں ایک قوم بن کر کشمیر کاز کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے۔ امریکی سیاست میں سرگرم عمل ہونا چاہئیے۔ ہم سب کو ، سب کشمیری فریقین کو کشمیر کے مسئلہ پر متحد ہیں کہ مل کر کام کرنا چاہئیے۔ کشمیر ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئیے۔ کشمیر کے آئین سے یہ حذف ہونا چاہئیے کہ اگر کوئی الحاق پاکستان کا مخالف ہے تو الیکشن میں حصہ نہیں لینا چاہئیے ، اس شق کو آئین سے نکالنا چاہئیے۔

امریکن کونسل آف مینارٹی وومین کی پریذیڈنٹ بازہ روحی نے کہا کہ واشنگٹن میں ڈے آف منانا چاہئیے اور واشنگٹن ہل مین کشمیر کے حوالے سے لابنگ ڈے منانا چاہئیے۔انہوںنے کہا کہ میں یقین دلاتی ہوں کہ ہماری تنظیم اے سی ایم ڈبلیو اور ساتھی خواتین ، مظلوم کشمیری عوام اور بہنوں ، مائوں اور مظلوموں کے لئے اپنا ہر ممکن کردرادا کریں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو متحد ہو کر ایسا عمل اپنا ہوگا کہ جس کے فوری اور مثبت نتائج برامد ہوں۔

تھنک ٹینک کے راجہ رزاق نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے ، ہمیں عالمی اداروں اور فورمز میں جگہ بنانا ہوگی۔ انڈین ہر جگہ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں ، ہمیں ہر فورم پر، ہر میڈیا میں ، ان کے سامنے آنا ہوگا۔ ہم کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حق میں ہیں۔سید علی گیلانی شہیدکہتے تھے کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔ کشمیریوں کی منزل پاکستان ہے۔

کشمیری رہنما سردار امتیاز خان نے کہا کہ ہمیں” وے فارورڈ “کی پالیسی اپنا کر، اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔ ظلم ہم پر ہو رہا ہے ، ہمیں دنیا کو بھارتی ظلم کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔ امریکی میں نسلی امتیاز، غلامی کی تحاریک انجام کو پہنچی ، ہمارے موضوعات سے امریکی عوام بخوبی سمجھ سکتے ہیں ، ہمیں اپنی توانائی کا صحیح استعمال کرنا ہے۔ ایک نکتہ پر کام کرنا ہے کہ کشمیر کی آزادی کو کیسے یقینی بنانا ہے۔ہمیں میڈیا اور یونیورسٹیوں کو بھی فوکس کرنا ہوگا۔

سردار نیاز حسین جو کہ پنسلوینیا کے قریب سے دو سے زائد گھنٹے کا سفر کرکے آئے نے کہا کہ ہمارے بچے ،ہمارا اثاثہ ہیں ، وہ اس ملک امریکہ میں پیدا ہوئے ، یہاں کی زبان بولتے اور سمجھتے ہیں۔ ہمیں اپنے بچوں سے کہنا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کے لئے کردار ادا کرنے کی اب تمھاری ذمہ داری آگئی ہے ، تمھارے وقت آگیا ہے۔ کشمیری عوام اپنے خون کا آخری قطرہ بھی کشمیر کاز کے لئے بہا دیں گے۔ سردار خالد ابراہیم کہتے ہیں کہ ہم جئیں گے پاکستان کے لئے مریں گے پاکستان کے لئے ۔

کشمیر رہنما محمد تاج نے کہا کہ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ کرتے دم تک کشمیر کاز کےلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ مودی دہشت گرد ہے ،اس کے چہرے سے پردہ اٹھا کر عالمی رائے عامہ سے اس کے مکروہ چہرے کو متعارف کروانا ہے۔ مظلوم کشمیر کے لوگوں کو سلام کہ جو ظلم سہتے ہیں لیکن پھر بھی کہتے ہیں کہ کشمیر بنے گا پاکستان۔ہمیں ایک ہو کر کشمیر کو ظالم بھارت اور آر ایس ایس کے غنڈوں سے آزاد کروانا ہے۔

”پاسوو ۔PASWO“ تنظیم کی سربراہ عطیہ شہناز نے کہا کہہ ہمارا ایجنڈا اور ویژن واضح ہے کہ کشمیرکو آزاد کروانا اور کشمیر عوام کو بھارت کے جبر کے چنگل سےءنکالنا ہے ، مشن یہ ہے کہ اس مقصد کو حل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں ”بلیک لائف میٹر “ کی تحریک نے بتایا کہ جب منزل کے لئے نکل آئیں تو کیسے مقاصد حاصل کرسکتے ہیں۔

سینئر صحافی معوذ اسد صدیقی نے کہا کہ سید علی گیلانی شہیدکا نعرہ کشمیر پالیسی ہے کہ ”ہم سب پاکستانی ہیں ، پاکستان ہمارا ہے“۔اجلاس میں معوذ اسد صدیقی نے جذباتی انداز میں سید علی گیلانی کے نعرے لگوائے اور ان کی خدمات اور قربانیوں کو سلام پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سپر پاور ہے۔ کشمیر کا ہر بچہ پاکستان سے محبت کا نعرہ لگاتا ہے۔ انڈیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ کشمیری انڈیا سے نفرت کرتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ جب انڈین ٹیم ہارتی ہے تو کشمیری ، پاکستان زندہ آباد کا نعرہ لگاتے ہیں۔کشمیریوں کو سونا چاندی نہیں آزادی چاہئیے۔

کشمیری رہنما راجہ مختار نے کہا کہ تقریروں کا وقت ختم ہوگیا ہے ، اب عمل کا وقت ہے۔ آئیے آج یہاں سے عہد کرکے اٹھیں کہ ہم بھارت کی سازش کو ناکام بنانے میں اپنا کردار متحرک ہوکر ادا کریں گے اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے کہ جب تک مقصد حاصل نہیں کر لیتے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر اور کشمیری عوام کے مسلہ پر ہم سب اکٹھے تھے ، اکٹھے ہیں اور انشاءاللہ اکٹھے رہیں گے ۔

کشمیری کمیونٹی کے رکن راجہ اشتیاق دت نے کہا کہ ہماری جیت اتحاد میں ہے ۔ ہمیں متحد ہو کر اپنے مقاصد کے حصول کو یقینی بنانا ہے ۔امریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی (اے پی پیک ۔APPAC)کے ڈائریکٹر اسد چوہدری نے کہا کہ ”اے پی پیک “ کے زیر اہتمام واشنگٹن ڈی سی میں کشمیر کاز کے لئے لابی ڈے منایا گیا، سینٹ کی امور خارجہ کمیٹی کے چئیرمین سینیٹر باب مینڈیز نے کشمیر پر واضح سٹینڈ لیا، انہیں دورہ انڈیا کے دران مقصوضہ کشمیر جانے نہیں دیا گیا ، اسی طرح امریکی سینٹ کے رکن سینیٹر کوری بوکر نے امریکی سیکرٹری خارجہ انتھونی بلنکن سے دورہ دہلی سے پہلے کہا کہ بھارتی قیادت سے ملاقات کے موقع پر کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا مسلہ اٹھانا ہے جو کہ سیکرٹری بلنکن نے اٹھایا ۔نیویار ک سے نو منتخب کانگریس مین جمال بومین نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کو نسلی کشی قرار دیا ، جو بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے ایجنڈے میں کشمیر کو شامل کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں سب کو دعوت دیتا ہوں کہ ہمارے پلیٹ فارم پر بھی ہماری کوششوں کا ساتھ دیں اور ”اے پی پیک “ بھی کمیونٹی کی ہر اہم کوشش میں بھرپور ساتھ دے گی۔

قونصل جنرل پاکستان برائے نیویارک محترمہ عائشہ علی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرکے معاملے پر اب ایکشن کا وقت ہے ، مقبوضہ کشمیر کے زمینی حقائق ، جیسے پانچ اگست کے بعد تبدیل ہوئے ہیں ، وہ نہایت ہی تشویش ناک ہیں ۔ مودی حکومت دن رات اپنے ایجنڈے پر کام کررہی ہے، وہ غیر کشمیریوں کو دھڑا دھڑ ، کشمیر کے ڈومیسائل جاری کرکے ، کشمیر کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے در پے ہے جو کہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے ۔ اس صورتحال میں یہ وقت ہے کہ ہم عملی کردار ادا کریں۔ ہمیں انڈین ڈس انفارمیشن کو بھی کا ئونٹر کرنا ہے ، عوام اور عالمی رائے عامہ کو حقائق سے آگاہ کرنا ہے۔قونصل جنرل نے کہا کہ پاکستانی اور کشمیری سب ایک ہیں ، ہم اپنی اپنے حلقے میں اپنا کام کررہے ہیں لیکن اب روابط کو بڑھانا ہے ، ایک دوسرے کو بتانا ہے کہ ہم کیا کررہے ہیں اور کر کیا کر سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی جواں سال نسل ”یوتھ“ پر کام کرنے کی بہت ضرورت ہے۔ہم ہر فورم ہر جاننے کے لئے تیار ہیں۔ کشمیر پر بات کرنا ہمارا نمبر ون ایجنڈا ہے۔انہوںنے مزید کہا کہ ہماری ایک کمی عملی اقدام کی ہے ، ٹاسک پیچیدہ ہے ، اس لئے منظم سٹریٹیجی پر عمل کرنا ہوگا۔ عائشہ علی نے کہا کہ کشمیر پر کسی قسم کی کوئی معلومات ہو تو قونصل جنرل آفس آپ کی خدمت میں حاضر ہے ۔

تقریب کے آخر میں تمام شرکاءنے متحدہ کردارکی ادائیگی کا اعلان کیا جبکہ غزالہ حبیب نے کہا کہ ”فرینڈز آف کشمیر “ کے زیر اہتمام امریکہ کے دوسرے شہروں کی طرح کوارڈی نیشن کمیٹی قائم کر دی جائے گی ۔ انہوں نے پوری کمیونٹی سے اپیل کی وہ کوارڈی نیشن کمیٹی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں اور مل کر کام کریں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں