ہندوستان میں لوگوں نے سرکس کمپنی والوں کے خلاف ایک مہم چلائی کہ یہ جانوروں پر بہت ظلم و تشدد کرتے ہیں اور انہوں نے احتجاجاً سرکس جانا چھوڑ دیا اور یوں سرکس انتظامیہ کو نقصان ہونا شروع ہوا تو ان کے سدھائے جانوروں کو مجبوراً سرکس سے نکالنا پڑا کیونکہ انہیں گوشت اور چارہ بھی کھلانا پڑتا تھا۔
کلکتہ کے ایک سرکس کمپنی نے اپنے دس شیر اور تین ہاتھی ٹرک پر چڑھا کر بنگال کے جنگل میں چھوڑ دیئے چند دن بعد معلوم ہوا کہ ان دس شیروں میں سے سات شیروں کو جنگلی کتے کھا گئے۔
آپ حیران ہو رہے ہونگے مگر یہ حقیقت ہے کہ ان شیروں کو بنا بنایا تیار گوشت کھانے کی عادت تھی ، وہ اپنا اصل کرتب یعنی شکار کرنا بھول گئے تھے ، دوسری طرف وہ کتے جنہیں معلوم تھا کہ ہم بھوک سے مر جائیں گے مرنا تو ہے ہی کیوں نہ اکھٹے ہو کر شیروں کا شکار کر لیں اور یوں انہوں نے سات شیروں کا شکار کر لیا ۔
یاد رکھیں آپ کو کسی بھی حالت میں مرنا ہے لیکن موت ایسی مریں جو رب العالمین کے یہاں پسندیدہ موت ہو (بہت بڑی تحریر ہے ہے جسے مختصر کر دیا ہے تاکہ دوستوں کو برا نہ لگے)
جو لوگ اپنے بچوں کیلئے دولت ، جائیداد اور بینک بیلنس جمع کرتے ہیں وہ دراصل سرکس کے شیر تیار کرتے ہیں
اس لئے یہ عہد کریں کہ دو دن بھوکے رہ لیں ، مگر اپنا شکار خود کر کے کھائیں
کیونکہ ہم لوگ نیچے سے آئے ہیں دنیا میں دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں ایک گراس روٹر اور دوسرے پیرا شوٹر ، گراس شوٹر ہمیشہ نیچے سے اوپر آتے ہیں جبکہ پیرا شوٹر ہمیشہ اوپر سے نیچے ہی آتے ہیںں شرارت