مالمو(زبیر حسین)سویڈن کی معروف سماجی، کاروباری اور سیاسی شخصیت سعید شیخ نے مالمو شہر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مالمو شہر کی سرکردہ پاکستانی شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔مسلم لیگ ن سویڈن کے سینئر رہنمااور مالمو ریجن کے صدر اسد ایاز سے ملاقات کے دوران رواں برس ہونے والے ن لیگ کے طے شدہ پروگرام کے حوالے سے لائحہ عمل طے کرنے پر غور کیا گیا۔
اسد ایاز کا کہنا تھا کہ اب دنیامعمول کی سرگرمیوں کی جانب رواں دواں ہے اس لئے ہمیں اب کمیونٹی کے لئے مختلف تقریبات کا انعقاد بڑے پیمانے پر کرنا ہوگا، سعید شیخ نے اس حوالے سے اظہارِخیال کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے پلیٹ فارم سے اس سال منفرد تقریبات کا انعقاد ہونے جارہا ہے گو کہ ہمارا تعلق پاکستانی سیاسی جماعت سے ہے مگر ہم ہر پاکستانی کو یکساں بھائی چارگی اور ہم وطنی کے تناظر میں دیکھتے ہیں اس لئے کمیونٹی کے تمام احباب کو چاہئے کہ پاکستان کو اس معاشرے میں بہتر مقام دلانے کے لئے مل کر کوشش کریں ۔
خواہ ہماری تقریبات کسی بھی پلیٹ فارم پر منعقد ہوں ہمیں بطور قوم ایک ہوکر سویڈش سوسائٹی میں اپنا وقاربلند کرنا ہوگا تاکہ مستقبل قریب میں ہم دیگر قومیتوں کے مقابلے میں اپنی پہچان منفرد اور مثبت بنا سکیں۔اسد ایاز چونکہ مالمو اسلامک سینٹر کے اعزازی صدر ہیں اس لئے ان کی خصوصی دعوت پر سعید شیخ نے اسلامک سینٹر اور جامع مسجد کا دورہ بھی کیا جہاں انہیں قرآن کا سویڈش ترجمعہ بطور ہدیہ پیش کیا گیا۔
سعید شیخ نے مالمو شہر میں پاکستانی کمیونٹی کے لئے تعمیر کی جانے والے جامع مسجد کے حوالے سے مسجد کمیٹی کے ممبران سے خصوصی ملاقات کی جہاں پاکستانی بزنس کمیونٹی کے ممبران جمشیدگِل، زبیر حسین، عامر جنجوعہ، زبیر حسین اورمسجد کمیٹی کے ترجمان اعجاز شیخ نے شرکت کی۔
سعید شیخ نے اس کارِخیر میں حصہ لیتے ہوئے ایک خطیر رقم دینے کا اعلان کیااور کمیوٹی ممبران سے التماس کی کہ ہماری اولین ترجیح یہ ہونی چاہئے کہ ہماری چیئرٹی سویڈن میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی فلاح و بہبود پر خرچ ہو تاکہ یہاں موجود پاکستانی کمیونٹی کے غریب طبقے کی براہ راست مدد ہوسکے، ان کا مزید کہنا تھا کہ حقوق العباد کی تعلیمات بھی ہمیں یہ ہی سبق دیتی ہیں کہ سب سے پہلے ہمیں اپنے نزدیکی ضرورت مند طبقے کوامدادکرنی ہے اس کے بعد دیگر افراد تک اپنا دائرہ کار وسیع کرنا ہے۔
عموماًیہ ہی دیکھا گیا ہے کہ یہاں موجود کمیونٹی کے ضرورت مند افراد جو کے کسی وجہ سے یہاں کے نظام سے مالی امداد حاصل نہیں کرسکتے وہ بھوکے پیٹ سوتے ہیں اور ہم اپنی تمام تر امداد پاکستانی خیراتی اداروں کی نذر کرکے مطمئن ہوتے رہتے ہیں جبکہ ہمیں یہ ہی علم نہیں ہوتا کہ ہماری بھیجی جانے والی رقوم پاکستان میں ضرورت مند افراد تک پہنچ بھی پاتی ہیں یا نہیں۔
دوسری جانب سویڈن میں پاکستانی کمیونٹی کے بہت سے افراد کے بنک اکاؤنٹ بھی اسی وجہ سے بندکئے جارہے ہیں کہ انہوں نے پاکستانی اداروں کو اپنے بنک اکاؤنٹ سے چئیرٹی کی رقوم پاکستان منتقل کیں جو کہ سویڈن کے قوانین کے مطابق منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتا ہے۔