مالمو (تارکین وطن نیوز) سویڈن میں رواں سال عام انتخابات ہونے جارہے ہیں اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں نے انتخابی مہم کا بھرپور آغاز کردیا ہے، سویڈن میں کئی دہائیوں سے انتخابی مہم میں مہاجرین کو سیاسی طور پر نشانہ بنایا گیا مگر اس بار مہاجرین سے محور ہٹ کر ایک ایسی سیاسی جماعت پر تمام سیاستدانوں کی نظریں مرکوز ہو چلی ہیں جو کہ اقلیتوں کی نمائندہ جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔
مذکورہ جماعت کا نام پارٹیت نیانس ہے جو قریباً تین سال قبل تشکیل دی گئی اور آج اس نئی جماعت کے ہزاروں ممبران ہیں، پارٹیت نیانس کو بے حد تنقید کا سامنا ہے اور تنقید کی وجہ یہ ہے کہ اس سیاسی جماعت کا مؤقف ہے کہ افرو فوبیا، کرستو فوبیا اور اسلامو فوبیا کے خلاف آواز اٹھائی جائے، اس حوالے سے اس سیاسی جماعت کی مقبولیت میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔پارٹیت نیانس نے انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کے لئے اپنے امیداور نامزد کرنا شروع کردئیے ہیں اور اسی سلسلے کی کڑی میں پاکستانی نژاد سماجی و سیاسی شخصیت زبیر حسین کو بطور امیداور نامزد کیا ہے۔
امیداور کی نامزدگی کے حوالے سے تقریب سویڈن کے شہر مالمو میں منعقد ہوئی جس میں بڑی تعداد میں غیر ملکی نژاد سویڈش شہریوں نے شرکت کی، پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے تقریب میں، معروف کاروباری و سماجی شخصیات جمشیدگِل، محمد سرور، عامر خلیل جنجوعہ، خرم خان اور محمد عرفان نے شرکت کی، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پارٹیت نیانس کے سربراہ میکائیل یوکسل کا کہنا تھا کہ اسٹاک ہوم اور گوتھنبرگ کے بعد ہم نے مالمو میں امیدواروں کی نامزدگی کی تقریب منعقد کی اور ہم اس تقریب کو لے کر کافی حیران اور بے حد خوش ہیں کہ مالمو شہر میں پارٹیت نیانس کے حوالے سے دلچسپی بڑھتی جارہی ہے جو کہ ہماری جماعت کے لئے باعث اطمینان اور خوش آئند ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مخالفین نے ہماری جماعت کو بدنام کرنے کے لئے طرح طرح کے حربےآزمانا شروع کردئے ہیں کبھی ہمیں اسلامسٹ کہا جاتا ہے تو کبھی ہمیں دھمکی آمیز خطوط بھیجے جاتے ہیں تاکہ ہم اقلیتوں کے حق میں آواز بلند کرنا چھوڑ دیں، مگر ہم نے ہمت سے کام لینا ہے اور اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کے لئےجمہوری عمل کے ذریعے سویڈن کے ایوانوں تک پہنچنا ہے۔ پاکستانی کمیونٹی نے زبیر حسین کو امیداوار منتخب کرنے پر پارٹیت نیانس کا خیرمقدم کیا۔
زبیر حسین کا اپنی تعارفی تقریر میں کہنا تھا کہ یورپ بھر میں مہاجرین کے حوالے سے بڑھتا ہوا منفی رجحان باعثِ تشویش ہے اگر اس منفی سوچ کو مثبت طریقے سے نا بدلہ گیا تو آنے والی نسلوں کے لئے ان ممالک میں زندگی گزارنا مشکل ہوجائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی کمیونٹی کومقامی سیاست میں حصہ لینا چاہئے تاکہ اپنے تحفظات اور خدشات کے لئے ایوانوں میں آواز اٹھائی جاسکے۔
جمشید گل کا میڈیا بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ کمیونٹی کی اصل خدمت اسی طرح کی ہوسکتی ہے کہ ہم جس ملک میں رہتے ہیں وہاں اپنے لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں۔
عامر خلیل جنجوعہ کا کہنا تھا کہ سویڈن ایک ایسا ملک ہے جہاں ہر معاملے کی سنوائی ہوتی ہے اور معاشرتی معاملات کے حوالے سے اگر ہمارے نمائندگان نے ایوانوں میں آواز اٹھائی تو کمیونٹی کے بے شمار مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
محمد سرور کا کہنا تھا کہ مذہبی معاملات کے علاوہ انٹیگریشن کے مسائل سے کمیونٹی دو چار ہے اور یہ مسائل جب ہی حل ہوسکتے ہیں جب ہمارے اپنے کمیونٹی کی خاطر مقامی سیاست میں حصہ لیں گے۔
تقریب میں لونڈ شہر سے شرکت کرنے والےمعروف پاکستانی تاجر محمد عرفان نے کہا کہ ہمارے لئے یہ باعثِ فخر ہے کہ اس بار اسکانے صوبے سے ہماری کمیونٹی کے نمائندہ انتخابات میں حصہ لے رہا ہے، انہوں نے اس بات کا عزم ظاہر کیا کہ ہم اپنے امیداور کی جیت کے لئے بھرپور کوشش کریں گے۔