23 مارچ کو لانگ مارچ ہوگا، پی ڈی ایم کا حتمی فیصلہ

اسلام آباد:پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)نے 23 مارچ کو لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل نہ کرنیکا فیصلہ کرتے ہوئے لانگ مارچ کے اسلام آباد میں قیام کو بھی خفیہ رکھنے پر اتفاق کرلیا۔

منگل کواسلام آباد میں مولانافضل الرحمان کی زیر صدارت ہونے والے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، ڈاکٹرطارق فضل چوہدری اور بلال کیانی شریک ہوئے۔

نیشنل پارٹی کے عبدالمالک، آفتاب شیرپا، اویس نورانی شریک ہوئے، جمعیت علمااسلام (ف)کے حافظ عبدالکریم اور حافظ حمداللہ بھی اجلاس میں شریک تھے۔

ان کے علاوہ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے شہباز شریف، مریم نواز اور احسن اقبال ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم نے 23 مارچ کو لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل نہ کرنیکا فیصلہ کیا ہے اور لانگ مارچ کے اسلام آباد میں قیام کو بھی خفیہ رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے، اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے قیام یا دھرنے کی تفصیل لانگ مارچ کے قریبی دنوں میں جاری کی جائیں گی۔

سربراہی اجلاس میں تحریک عدم اعتماد سمیت اسٹیئرنگ کمیٹی کی 8 سفارشات پر بھی غور کیا گیا، اسٹیرنگ کمیٹی نے تجویز دی کہ پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے لانگ مارچ میں شرکت کرنا چاہتی ہے تواجازت دے دی جائے،لانگ مارچ میں تاخیر یا تاریخ تبدیلی سے اچھا تاثر نہیں جائے گا۔

پی ڈی ایم سربراہی اجلاس نے صدارتی نظام کو مسترد کردیا، پی ڈی ایم رہنماؤں کا کہنا تھا کہ صدارتی نظام ملکی تشخص پر وار تصور ہوگا۔

دوران اجلاس پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کو حکومتی اتحادی جماعتوں کو اپنے موقف پر قائل کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اتحادی ایوان میں اپوزیشن کی حمایت کردیں توعدم اعتمادکی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت اخلاقی طور پر اپنا وجود کھوچکی ہے، حکومتی اتحادی بھی عوام دشمن پالیسیوں کے باعث تذبذب کا شکار ہیں، اپوزیشن کو حکومتی اتحادی جماعتوں کیساتھ سنجیدہ مذاکرات کرنے چاہئیں، اتحادی جماعتوں کو اپنے مقف پر قائل کرنا چاہیے، اتحادی ایوان میں اپوزیشن کی حمایت کردیں توعدم اعتمادکی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کی تجویز کی حمایت کر دی ہے۔

ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم رہنماؤں نے سٹیٹ بینک ترمیمی بل اور منی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ عوام پر ٹیکسوں کے بوجھ کو مسترد کرتے ہیں اور سٹیٹ بینک ترمیمی بل کاسینیٹ سے منظور نہ ہونے کے لئے بھرپور کوششیں کرنے پر اتفاق کیاگیاہے اور حکومت کی تبدیلی پر بل کی واپسی پر اتفاق کیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس سے جے یو پی کے رہنماء شاہ اویس نورانی ناراض ہو کر اجلاس چھوڑ کر چلے گئے اور جاتے وقت شاہ اویس نورانی نے کہا کہ کسی تجویز پر عمل نہیں ہو رہا ہے اور ہماری یہ نشستیں حکومت کو مزید مہلت فراہم کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں