یوکرین کے مفتی اعظم سعید اسماگیلوو بھی فوجی وردی پہن کر روسی فوج کے خلاف جنگ کے لیے میدان میں آ گئے۔
روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے آغاز کے بعد صدر ولودومیر زیلینسکی نے ملک چھوڑنے کی امریکی پیشکش مسترد کرتے ہوئے عوام سے روس کے خلاف لڑنے کی اپیل کی تھی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین کی مسلم کمیونٹی میں اہم شخصیت کے طور پر مانے جانے والے امام سعید اسماگیلوو بھی روس کی جانب سے حملے کے فوری بعد یوکرین کی فوج کا ساتھ دینے کے لیے سامنے آئے تھے اور اس حوالے سے فوجی وردی میں ان کی متعدد تصاویر بھی زیر گردش ہیں۔
امام سعید اسماگیلوو نے روسی جارحیت کے خلاف ناصرف خود فوجی وردی پہنی بلکہ یوکرین کے مسلمانوں سے بھی اپنے ملک کے دفاع کے لیے سامنے آنے کا کہا۔
یوکرین کے گرانڈ مفتی نے جنگ میں روس کا ساتھ دینے والے مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تمام یوکرین کے تمام مسلمانوں کو روسی جارحیت کے خلاف لڑنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ روس کے جن مسلمان رہنماؤں نے یوکرین کے خلاف جنگ کی منظوری دی انہوں نے دراصل ہماری ماؤں بہنوں اور بچوں کے قتل کی منظوری دی اس لیے میں کبھی بھی انہیں معاف نہیں کروں گا، انہیں چاہیے کہ اپنی پگڑیاں اتار کر کچرے میں پھینک دیں کیونکہ انہیں مذہبی رہنما کہلانے کا کوئی حق نہیں ہے۔
اس کے علاوہ مفتی سعید اسماگیلوو نے روس کے خلاف جنگ میں برسرپیکار مسلمان لڑکے اور لڑکی کا نکاح بھی پڑھایا اور دونوں کو ملکی دفاع کے لیے سامنے آنے پر مبارکباد بھی پیش کی۔