ڈپریشن میں کمی کیلیے جرمنی میں سائنسدانوں نے انسانی احساس والا تکیہ بنالیا ہے جو مصنوعی سانس لیتا ہے اور اسے گلے لگانے سے سکون ملتا ہے۔
موجودہ دور جو انتہائی ترقی یافتہ ہونے کے ساتھ اپنے ساتھ کئی مسائل بھی لایا ہے اور انہی مسائل کا شکار ہوکر دنیا کی بڑی آبادی ڈپریشن جیسے مرض کا شکار ہے اور یوں کہہ لیں کہ ڈپریشن، گھبراہٹ اور بے چینی ہماری روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن گئی ہے جس کے تدارک کیلیے اکثریت تو دوا استعمال کرتی ہے۔
لیکن خوشخبری ہے کہ سائنسدانوں نے انسانی احساس والا ایک ایسا تکیہ بنایا ہے جو مصنوعی طور پر سانس لیتا ہے اور اس سے گلے مل کر انسان ایک سکون کی سی کیفیت محسوس کرتا ہے، کچھ عرصہ قبل بھارت کی ایک فلم میں جادو کی جھپی کا بہت ذکر ہوا تھا کہ ہیرو جادو کی جھپی کے نام پر ہر کسی کو گلے لگا کر اسے خوشی فراہم کرتا تھا تو اسی خصوصیت کی بنا پر اس تکیے کو جادو کی جھپی والا تکیہ کہا جاسکتا ہے۔
حیرت انگیز تکیے کو جرمنی کی سارلینڈ یونیورسٹی کے ایلیس ہائنز نے سائنسی اصولوں پر تیار کیا ہے جو عین انسانی پھیپھڑے کی طرح کام کرتا ہے اور اس کو بنانے کا مقصد بھی کسی دوا کے بغیر اکتاہٹ اور بے چینی کو دور کرنا ہے۔
اس تکیے میں خاص پمپ، سرکٹ اور موٹریں لگی ہوئی ہیں اور ان کی وجہ سے تکیے کے اندر کی ساخت سکڑتی اور پھیلتی ہے جس کا احساس تکیہ لگانے والا اپنے سینے اور دھڑ پر محسوس کرسکتا ہے۔ ریاضیاتی طور پر تیار تکیہ خود آپ کو سانس کی مشق اور مراقبے میں مدد دیتا ہے۔