میگا کاسٹ ڈرامے ’سنگ ماہ‘ کی پہلی قسط نے جہاں شائقین کے دل جیت لیے، وہیں بعض پشتون ڈرامے سے ناخوش دکھائی دیے اور انہوں نے ڈرامے کی کہانی اور کرداروں کی پیش کش پر برہمی کا اظہار کیا۔
’سنگ ماہ’ کی پہلی قسط کو 7 اور 8 جنوری کو سینماؤں میں پیش کیا گیا جب کہ ٹی وی پر اس کی پہلی قسط کو 9 جنوری کو نشر کیا گیا۔
پہلی قسط میں عاطف اسلم کے کردار ’ہلمند‘ کی تعریف کی گئی اور لوگوں نے نہ صرف ان کی ڈراما ڈیبیو اداکاری کو سراہا بلکہ ڈرامے کی کہانی، مکالموں، کرداروں کی پیش کش اور منظر کشی کو بھی سراہا۔ زیادہ تر شائقین نے عاطف اسلم کی اداکاری کی تعریف کی مگر ساتھ ہی لوگوں نے ثانیہ سعید سمیت دیگر اداکاروں کے کرداروں کو بھی سراہا اور ڈرامے کی پہلی قسط نشر ہونے کے بعد ٹوئٹر پرمختلف اداکاروں کا نام ٹاپ ٹرینڈ پر بھی رہا۔
مگر جہاں لوگوں نے ’سنگ ماہ’ کی تعریفیں کیں، وہیں خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے افراد نے ڈرامے کی کہانی اور اس کے کرداروں کی پیش کش پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈرامے پر’پشتونوں کو غلط انداز میں پیش کرنے کا الزام عائد‘ کیا۔
پشتون افراد نے ’سنگ ماہ’ کی پہلی قسط دیکھنے کے بعد ٹوئٹس کیں کہ جہاں ڈرامے کے مرد کردار کو منظور پشتین کی طرح کی ٹوپی پہنا کر غلط کام کرتے دکھایا گیا ہے، وہیں ثانیہ سعید کو صوابی کی خواتین کے لباس میں پیش کرکے انہیں بھی نامناسب انداز میں پیش کیا گیا۔
کچھ افراد نے ڈرامے کے کرداروں کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’غگ‘ کی رسم (زبردستی شادی) پر بنے قبائلی روایتی ڈرامے کے کرداروں، کہانی اور مناظر کی پیش کش یقینی طور پر بہترین ہے۔
کچھ شائقین نے سوال کیا کہ ’سنگ ماہ‘ میں جو “غگ” کا رواج دکھایا گیا ہے وہ پختونخوا کے کونسے علاقے کی ترجمانی کر رہا ہے؟ ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ وہاں اس قسم کی کوئی رسم نہیں ہے۔
کچھ لوگوں نے ڈرامے میں ثانیہ سعید کے کردار کو پہنائی گئی چادر کی تاریخی اہمیت پر بھی بات کی اور لکھا کہ انہیں ڈراما دیکھ کر ہی معلوم ہوا کہ سن 1800 میں صوابی والوں کی سکھوں کے ساتھ جنگ میں جو لوگ زخمی ہوئے تھے انہیں خواتین نے اپنے سفید دوپٹوں میں ڈھانپا تھا اور آج تک وہاں کی عورتیں اس خون آلود رنگ کی چادر اوڑھتی ہیں۔
وہیں بعض لوگوں نے ڈرامے میں پشتونوں کو غلط انداز میں دکھانے کو بنگالیوں کے ساتھ ناانصافی کے ساتھ بھی جوڑا۔