ڈاکٹر کی ڈائری تحریہ ڈاکٹر اسد امتیاز

ڈاکٹر کی ڈائری !
بلاوا کہ نو بلاوا ؟
اللہ نو لیسیاں !

اللہ نے عمرہ بھی کرا دیا اور حج بھی لیکن وہاں رمضان کے مزے لینا ابھی باقی تھے،سوچا ابھی چند ماہ پہلے ہی تو حج کر کے آیا ہوں اور پھر کچھ فنڈز کا بھی حساب کتاب لگانا ہوتا ہے تو سوچا کہ چانس پہ رکھتا ہوں اگر تو اس دفعہ ہی اللہ نے سبب لگا دیا تو ٹھیک ورنہ پھر اگلی دفعہ سہی(لیکن دل میں اسی دفعہ کی تمنا تھی کہ کون جانے اگلا رمضان نصیب ہو نا ہو)
تو عزیزانِ من اگر آپ اپنی طبعی موت کے انتظار میں اپنے ابدی مستقبل کی پلاننگ پینڈنگ کئے بیٹھے ہیں تو یاد رہے ہمارے اردگرد ہی لوگ ایک دن نہیں کچھ گھنٹے نہیں بلکہ پنجی منٹی پرواز کر جاتے ہیں(ابھی حال ہی میں مجھ سے صرف دو سال سینیئر پروفیسر اور ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ شیخ زید ہسپتال لاہور ڈاکٹر عظیم تاج آدھے گھنٹے میں ہارٹ اٹیک سے اللہ کو پیارے ہوگئے،ان کا ذکر خاص طور پہ اس لئے کیا کہ مجھے انکے کزن نے بتایا کہ انکا اس سال حج پہ جانے کا ارادہ تھا،مگر۔۔)

تو ہوا یوں کہ ایک دن مجھے پیر اصغر حسین شاہ صاحب واپڈا ہسپتال ملنے آ گئے،پتا نہیں کیوں باتوں باتوں میں وہ بتانے لگے کہ ایک دفعہ ان کے پیر صاحب انہیں ملنے آئے اور کہنے لگے اصغر حسین تم عمرے پہ چلے جاؤ،تو میں نے حیران ہو کر پیر صاحب کو جواب دیا حضور میں کیسے عمرے پہ جا سکتا ہوں میں تو ایک امام مسجد ہوں میرے پاس تو پیسے ہی نہیں ہیں۔۔
تو پیر صاحب مجھے جلال میں کہنے لگے میں تمہیں کہہ رہا ہوں عُمرے پہ چلے جاؤ اور تم کہہ رہے ہو پیسے نہیں ہیں،پیسوں کا کیا تعلق ہے عمرے سے؟
تو خیر میں سن کر چُپ کر گیا۔۔۔
ابھی چند دن ہی گزرے ہوں گے کہ میرے ایک شاگرد کا بیرون ملک سے فون آ گیا،اور وہ حال احوال پوچھ کر ہر دو منٹ بعد پوچھتا شاہ صاحب میرے لائق کوئی خدمت؟تو میں اسکی چاہت کا شکریہ ادا کر دیتا لیکن جب کوئی چوتھی دفعہ اس نے پوچھا تو مجھے یاد آ گیا کہ بڑے پیر صاحب نے کہا تھا کہ اصغر تم عمرے پہ کیوں نہیں چلے جاتے،تو میں نے اسے یہ بات کہہ دی،ڈاکٹر صاحب ٹھیک ایک ہفتہ بعد میں بفضلِ خدا عمرہ پہ اللہ کے گھر موجود تھا۔۔۔
میرے دل و دماغ میں شاہ صاحب کے پیر صاحب کا فقرہ بار بار آ رہا تھا “عمرے کا کیا تعلق پیسوں سے”
ظاہر ہے تعلق تو ہے،حج عمرہ ہے ہی مالی و جسمانی عبادت” لیکن بڑے لوگوں کی باتیں بھی بڑی ہوتی ہیں
انکی مراد “مصمم نیت و ارادہ تھا” سبب لگانے والا لگا دیتا ہے۔۔
تو میں نے اسی دن ارتکازعمرہ ٹریول گوجرنوالہ کے اونر اپنے دوست عمران شہزاد تارڑ کو فون کیا(۲۰۱۸ میں فاطمہ اسد کی وفات کے بعد خواب میں جب عمرہ کا ایمرجنسی بلاوا آیا تب بھی عمران نے ہی ہمیں چار دنوں میں بجھوا دیا تھا)
یہ تقریباً جنوری کی بات ہے تو عمران نے ہم تینوں کا فور سٹار پیکج بڑے مناسب پیسوں میں ڈَن کر دیا اور میں نے بڑے پیر صاحب کی بات ذہن میں رکھتے ہوئے پوری پیمنٹ بھی کر دی کہ دیکھا جائے گا انشااللہ پیچھے کے معاملات بھی مینیج ہو جایئں گے(یقین کریں ہمیں اللہ نے اتنا فائدہ دیا اس فوری ڈیل کا کہ رمضان کے نزدیک ایک تو PIA کی ٹکٹ جو کہ ہم نے ایک چالیس کی خریدی تھی تقریباً ڈبل ہو گئی اور ہوٹل کے رینٹ بھی)
“ہم تین”میں اس دفعہ ایک اضافہ میری مَدر اِن لاء بھی تھیں جو کہ ہمارے ساتھ ہی رہتی ہیں،مجھے اچھا لگتا ہے کہ ہر دفعہ کوئی نیا بندہ بھی ساتھ ہو جسکی آنکھ سے یہ تجلیاں دیکھی جایئں جیسا کہ ہم اپنے بچوں کی آنکھ سے پھر ان جگہوں کی سیر کرتے ہیں جہاں ہم پہلے جا چکے ہوتے ہیں اور انکی ایکسائیٹمنٹ دیکھ کر مزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔۔
Provided you are not a self centred personality!
بلکہ مجھے تو لگتا ہے کہ میں انہیں ساتھ نہیں لایا وہ مجھے لائی ہیں،اس دفعہ بلاوا ان کا تھا،مجھے تو تقریباً روک ہی لیا گیا تھا،جی بلکل،ہوا یوں کہ آخری دن تک میری ایکس پاکستان لیو(این او سی)ہی سائن نہ ہو سکا تھا جو کہ میں نے ایک ماہ پہلے ہی اپلائی کر دیا تھا لیکن اتنا عجیب پراسس،گریڈ ۲۰ وڈا افسر ہونے کا نقصان کہ پہلے واپڈا ہسپتال ایم ایس اپروو کرے پھر ڈی جی واپڈا میڈیکل سروسز لاہور نیب اینڈ ایف آئی اے نو انکوائری کلیرینس پھر واپڈا ہاوس ایم ڈی ایڈمن،فائل ایک ایک ہفتہ ہر آفس میں پڑے رہنے کے بعد نِک آف ٹائم پہ میرے شور مچانے کے بعد پتا چلا کہ ایم ڈی صاحب لاہور آفس بیٹھ ہی نہیں رہے بلکہ اسلام آباد کیمپ آفس میں ہیں،اب آپ کی فائل اسلام آباد بھیجی ہے اور شومئی قسمت وہاں بھی ایم ڈی صاحب کبھی تربیلا تو کبھی کہیں پہنچے ہوتے کہ بائیس تاریخ آ گئی،تیئس مارچ کی چھٹی تھی اور تئیس کی رات کی ہماری فلائٹ،اس دن بھی پتا چلا کہ ایم ڈی صاحب مہمند ایجنسی چلے گئے ہیں جہاں ان سے رابطہ بھی ممکن نہیں تھا(شام چھ بج چکے تھے آفس ٹائمنگ ختم،میں تقریباً مایوس ہو چکا تھا کہ اللہ سے معافی مانگی شاید میرا بلاوا نہیں ہے(جبکہ زیادہ ٹینشن مجھے اپنی مدَر ان لاء کے نہ جا سکنے کی تھی اتنی ایکسائیٹمنٹ کے بعد)
Besides all bookings were Nonrefundable too!
اللہ جانتا ہے کہ اسی وقت کلینک پہ ایک خاتون پیشنٹ کی فیس آدھی کی(بلکہ اس دن سارا دن ایسے ہی “اللہ نو لیسیاں” لگاتے گزارا)تو خاتون نے اٹھتے ہوئے ایک ہی دعا دی “ڈاکٹر صاب اللہ توانوں ہر سال عمرہ کرائے”
ٹھیک آدھے گھنٹے بعد وٹس ایپ پہ میرا NOC ریسیو ہو گیا اور میں سیدھا سجدے میں ۔۔۔
& It was duly checked too at airport by immigration officer!
اللہ نے دنیا کے معاملات کو اسباب کیساتھ جوڑا ہے اور جو انسان مشکل وقت پہ کام آنے والے اللہ کے بندوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی پورا شکر گزار نہیں بنتا~
I want to Thank MS Wapda Hospital Dr Zahid Akram for his great concern and Mr Fawad Butt Member BoD Gepco & a good phraindd,Mr Kashif Sabir khan & Ministry of Power for their last moment help

ڈائری کچھ لمبی ہو گئی لیکن پکچر ابھی باقی ہے دوست
ہمارا چار دن مکہ اور چار دن مدینہ کا سٹے تھا اور واپسی یکم اپریل،لیکن خبر آئی ہے کہ پی آی اے کی یکم کی فلائٹ ہی کینسل ہو گئی ہے اور پی آئی اے نے ہم سے رابطہ کئے بغیر ہماری واپسی بکنگ پانچ اپریل کی کر دی ہے یعنی کے بارگاہ رسالت ﷺ میں چار دن اور۔۔۔
کیسا ؟
میں نے کافی سوچا ہے کہ یہ کیسے ہوا؟ واللہ و عالم
But one thing I m sure of is that Nothing is Random at these places

اب مجھے یقین ہو چلا ہے کہ یہ بلاوا ہی آنٹی کا تھا کیونکہ انکو ُعمرے پہ ساتھ لے جانے کا فیصلہ میں نے بارہ ربیع الاول کی رات کو کیا تھا جب انہیں آقا ﷺ کی شان میں اتنی محبت سے درود و سلام پڑھتے دیکھا
(ویڈیو فیس بک پہ شیئر بھی کی تھی)
تب میں نے ان سے پوچھا ۔۔
“تواڈا دل کردا اے مدینے جان نو “
تو انہوں نے آنکھیں بند کر کے صرف ایک ہی لفظ کہا
“بہت”
دورانِ عمرہ جب صفا مروہ پہ پہنچ کر آنٹی کی بس ہوگئی تو انہیں زبردستی ویل چیئر پہ بٹھاتے امی مرحومہ یاد آ گیئں،جبکہ وہ کینسر پیشنٹ تھیں،انہیں بھی اسی جگہ ویل چیئر پہ بٹھایا تھا۔۔
یقین ہے کہ کچھ نہ کچھ تو پہنچے گا ان تک بھی انشااللہ

ڈاکٹر اسد امتیاز ابو فاطمہ
۷ رمضان المبارک۲۰۲۳
مسجدِ نبوی
مدینہ منورہ

اپنا تبصرہ بھیجیں