پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک سے غیر اخلاقی مواد کو بلاک کرنے کا حکم دے دیاجبکہ چیف جسٹس قیصررشید خان نے کہا ہے کہ ٹک ٹاک سے زیادہ تر نوجوان نسل متاثر ہورہی ہے، غیر اخلاقی مواد شیئر کرنے والوں کو اسی وقت بلاک کیا جائے۔
چیف جسٹس قیصررشید خان کی سربراہی میں قائم دورکنی بنچ نے سارہ علی خان ایڈوکیٹ وغیرہ کی جانب سے دائر رٹ پر سماعت کی جس میں انہوں نے موقف اپنایا ہے کہ ٹک ٹاک ایپ کی وجہ سے نہ صرف معاشرے میں فحاشی اور منفی رحجانات بڑھ رہے ہیں بلکہ اس سے نوجوان نسل پربھی برااثرپڑرہا ہے لہٰذا عدالت سے اسے بند کرنے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی گئی۔
دوسری جانب پی ٹی اے نے عدالت میں رپورٹ پیش کی کہ اب تک 2 کروڑ 89 لاکھ 35 ہزارسے زائد غیر اخلاقی ویڈیوز ہٹا ئی گئی ہیں جبکہ غیر اخلاقی مواد شیئر کرنے والے 14 لاکھ 65 ہزار 612 اکاونٹس بلاک کر دیئے گئے تاہم عدالت نے قراردیا کہ متعلقہ حکام کو ٹک ٹاک پر غیراخلاقی مواد روکنے کیلئے ہدایات جاری کی تھیں،ہمارے نوٹس میں لایا گیا کہ غیر اخلاقی مواد شیئر کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہوتی ہے لیکن ان کو سزا نہیں ملتی جسکی وجہ سے وہ دوبارہ خلاف ورزی کرتے ہیں۔
پی ٹی اے ٹک ٹاک سے غیر اخلاقی مواد ہٹانے کیلئے جو اقدامات کررہی ہے عدالت اس کو سراہتی ہے لیکن عدالت چاہتی ہے کہ پی ٹی اے اس ایکسرسائز کو جاری رکھے اور جو غیر اخلاقی مواد شیئر کرتا ہے ان کو اسی وقت بلاک کیا جائے۔
عدالت نے اپنے تحریری حکم نامے میں قراردیا ہے کہ اس کیلئے ایک طریقہ کار بنایا جائے تاکہ بار بار خلاف ورزی کرنے والے اکاؤنٹس کو بلاک کیا جائے۔ عدالت نے پی ٹی اے سے آئندہ سماعت پر رپورٹ بھی طلب کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔