ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہےکہ پاکستان کی معاشی ترقی بہت سی خرابیوں سے بھری ہے اور پاکستان کی مانیٹری پالیسی سیاسی اثرکی وجہ سے بنتی رہی ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ پاکستان کو سرمایہ کاری قوانین بہترکرکے مشکل قوانین کم کرنےکی ضرورت ہے، پاکستان کومالی اور تجارتی پالیسیاں کاروبار دوست ماحول کے مطابق بنانےکی ضرورت ہے، سرمایہ کاری و تجارتی پالیسیاں عالمی معیار سے ہم آہنگ کرنےکی ضرورت ہے جب کہ پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن میں بہتری کیلئے ادارہ جاتی بہتری کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ پاکستان کی معاشی ترقی بہت سی خرابیوں سے بھری ہے، پاکستان کی برآمدات میں کمی کی وجہ کم پیداوار اور مقابلہ نہ کرنےکارحجان ہے، اوور ویلیوایکسچینج ریٹ،خام مال درآمد پرٹیرف بڑھنےسےبرآمدات کم ہوئیں، اگست 2020 تک پاکستان کی کرنسی میں 66.9 فیصد تک کمی ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق سال 2019 میں تجاتی خسارہ 32ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچا، سال 2019 میں شرح سود 13.25 کرنے سے سرمایہ کاری اور برآمدات کم ہوئیں جب کہ سیلز ٹیکس، ڈیوٹی ڈرابیک نہ ملنے سے لیکوڈٹی مسائل برآمدات میں کمی کی وجہ رہے، نجی شعبے کی سرمایہ کاری متاثرہوسکتی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ پاکستان کی مانیٹری پالیسی سیاسی اثرکی وجہ سے بنتی رہی ہے تاہم اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے لیے ایکٹ میں ترمیم خوش آئند ہے، اسٹیٹ بینک کی آپریشنل خودمختاری ضروری ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک کی مکمل خودمختاری، شرح سود پر توجہ اور مہنگائی کو ٹارگٹ کرنا ممکن نہیں، اسٹیٹ بینک اور مالی پالیسی بورڈکے درمیان بہتر تعاون ضروری ہے۔
رپورٹ کے مطابق سی پیک سے فائدہ اٹھانے کیلئے ادارہ جاتی اصلاحات کرکے نجی شعبےکو ترقی کیلئے استعمال کیا جائے، ٹیکس وصولی میں شفافیت لاکر ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے، ٹرانسپورٹ انفرا اسٹرکچرکو مؤثرطریقے سے سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے استعمال کیا جائے، سی پیک پاکستان کی برآمدات بڑھانے کا موقع ہے ، اس سے فائدہ اٹھایا جائے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ سڑکوں، ریلوے، بندرگاہوں اور توانائی کی بدحالی سے عالمی تجارت میں پاکستان کا حصہ کم ہورہا ہے، انفراسٹرکچر میں پاکستان کا 160 ممالک میں 122 واں نمبر ہے، تکنیکی مہارت کی کمی کی وجہ سے نئی ٹیکنالوجی کے حصول میں مشکلات ہیں۔