وقار ذکا ہمیں ہراساں کررہے ہیں، ایف آئی اے کا عدالت میں موقف

ایف آئی اے ٹیم نے سندھ ہائی کورٹ میں بیان دیا ہے کہ وقار ذکا ہمیں ہراساں کررہے ہیں، جس پر عدالت نے حیرانگی کا اظہار کیا ہے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو ڈیجیٹل کرپٹو کرنسی سے متعلق سماعت ہوئی۔ ایف آئی اے کی وقار ذکا کے خلاف انکوائری سے متعلق ایف آئی اے نے تحریری جواب جمع کرادیا۔

جواب میں کہا گیا کہ وقار ذکار کے خلاف انکوائری کی جاری ہے، وقار ذکا سوشل میڈیا پر ایف آئی اے کے خلاف مسلسل ویڈیوز اپ لوڈ کررہے ہیں، وقار ذکا ایف آئی اے کو بھی ہراساں کررہے ہیں۔

ایف آئی اے ٹیم کے جواب پر عدالت نے اظہار حیرت کیا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ وقار ذکا ایف آئی اے کو کیسے ہراساں کرسکتے ہیں؟ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ وقار ذکا ایف آئی اے، وزیر اعظم اور اسٹیٹ بنک کے خلاف بھی سوشل میڈیا پر ویڈیوز اپ لوڈ کررہے ہیں، وزیر اعظم اور دیگر کے اداروں کے خلاف وقار ذکا توہین آمیز مواد اپ لوڈ کررہے ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل مولوی اقبال حیدر نے موقف دیا کہ ایف آئی اے وقار ذکا کے گھر پر چھاپے مار رہی ہے، وقار ذکا اور ان کے والد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے گئے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے یقین دہانی کرائی کہ اب وقار ذکا کسی اور شخصیت کے خلاف سوشل میڈیا پر مواد اپ لوڈ نہیں کریں گے، ایف آئی اے وقار ذکا اور ان کی فیملی کو ہراساں کررہی ہے۔

عدالت نے وقار ذکا کو انکوائری میں تعاون کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ انکوائری میں طلب کرنے کے لیے پہلے وقار ذکا کو پہلے باقاعدہ نوٹس جاری کیے جائیں۔

بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کو وقار ذکا کو ہراساں نہ کرنے کے حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 17 فروری تک ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں