وزیراعظم ایوان میں بیٹھے مسلسل تسبیح کرتے رہے

وزیر اعظم عمران خان ایوان میں بیٹھے مسلسل تسبیح پڑھتے رہے اور پی ٹی آئی ارکان ان کی نشست پرآکر ان سے ملتے رہے اور ان کے ساتھ تصاویر بنواتے رہے،،سپیکر نے جب ایوان میں دوبارہ گنتی کرائی تو وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور نے لابی کی جانب منہ کر کے پی ٹی آئی کے ارکان کو بلا نے کے لیے آواز لگائی ’’آوجائو مجاہدو،وقت شہادت آچکا ہے‘‘ایوان میں خواجہ آصف نے وزیر دفاع پرویز خٹک کو مخاطب کر کے کہاآج آپ نے بڑا کام کیا، قدم بڑھائو پرویز خٹک جبکہ اپوزیشن ارکان’’قدم بڑھائو پرویز خٹک ہم تمہارے ساتھ ہیں‘‘ کے نعرے لگاتے رہے۔ جب سپیکر کی جگہ ڈپٹی سپیکر نے لی تو رانا تنویز حسین بات کر رہے تھے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے رانا تنویر حسین کو بات جلد مکمل کرنے کا کہا تو را نا تنویر بولے’’نواںآیا این سوہنیا‘‘مجھے بات تو مکمل کر نے دیں۔ وزیر اعظم عمران خان، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی ایوان میںآمد کے موقع پر ان کی جماعتوں کے ارکان نے کھڑے ہو کے ڈیسک بجا کر اپنی اپنی قیادت کا استقبال کیا، لاہور کے حلقہ این اے 133سے مسلم لیگ (ن) کی نو منتخب رکن شائستہ پرویز نے حلف اٹھایا۔ بعد ازاں خطاب کے دوران اپنے مرحوم شوہر پرویز ملک کے ذکر پر وہ آبدیدہ ہو گئیں، محسن داوڑ نے فاٹا کے45 ارب روپے خرچ کر نے کا فرانزک آڈٹ کر نے کا مطالبہ کیا، جماعت اسلامی کے مولاناعبدلاکبر چترالی کی تقریرکے دوران ہی سپیکر نے ان کا مائیک بن کر دیا، نماز مغرب کے وقفے کے دوران پی ٹی آئی کے رکن عامر لیاقت نے ایوان سے ہی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کی جب ان سے میڈیا کے نمائندوں نے کہا کہ آج تو آپ خودآئے ہوں گے؟ تو عامر لیاقت بولے!جو لائے تو وہ واپس بھی لے جائیں گے۔ عبدالقادر پٹیل نے منی بجٹ کو عوام کے تابوت میںآخری کیل قرار دے کر بولے کہ آئی ایم ایف کے پاس دوسری حکومتیں بھی گئیں لیکن آپ اپنے آپ کو گولی مارنے کے چکر میں لیٹ ہو گئے اور اب آئی ایم ایف کے پاس گھٹنے ٹیک کر گئے ہیں، ایوان میں وزیر موسمیات زرتاج گل ’’کون بچائے گا پاکستان،عمران خان عمران خان‘‘کے نعرے لگواتی رہیں پی ٹی آئی ارکان نے اس کا زور دار جواب دیا،اسی دوران آصف علی زرداری ایوان میں آئے تو پیپلز پارٹی کے ارکان نے ’’ایک زرداری سب پر بھاری‘‘کے نعرے لگائے، جس پر سپیکر نے کہا کہ نعرے بازی نہ کریں ایوان میں گنتی ہو رہی ہے۔ جب اپوزیشن کے ارکان ترمیم کے حق میں ووٹنگ کے لیے کھڑے ہوئے تو حکومتی نشستوں سے ’’سارے چور کھڑے ہیں‘‘کی آوازیں بلند ہوتی رہیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اضتر مینگل سمیت دیگر ارکان نے اپوزیشن کا ساتھ دیا،جب وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ منی بل پر ایک واویلا مچا ہوا ہے اور طوفان برپا ہیتو اپوزیشن ڈیسکوں نے شیم شیم کے نعرے لگائے،جب اپوزیشن کی طرف سے بار بار کہا گیا کہ ہر ترمیم پر گنتی کرائی جائے تو سپیکر قومی اسمبلی بولے مجھے پتا ہے میں کیاکر رہا ہوں میں رولز کے مطابق کارروائی چلا رہا ہوں،اجلاس میںپیپلزپارٹی ارکان نے کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر منی بل اور مہنگائی کے خلاف نعرے درج تھے.

اپنا تبصرہ بھیجیں