نماز کے طبی فوائد، اور- اللہ -سے -رابطہ- اور- محبت-

تحریر: بخشی وقار ہاشمی

نماز

نماز اَرکانِ اِسلام میں توحید و رسالت کی شہادت کے بعد سب سے بڑا رُکن ہے۔ اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اِسے اِیمان اور کفر کے درمیان حدِ فاصل قرار دیا ہے۔ نماز کی رُوحانی و اِیمانی برکات اپنی جگہ مسلّم ہیں۔ سرِدست چونکہ ہمارا موضوع طبی تحقیقات کے اِرتقاءمیں اِسلام کا کردار ہے۔ اِس لئے یہاں ہم اِسی موضوع کو زیرِبحث لائیں گی۔ نماز سے بہتر ہلکی پھلکی اور مسلسل ورزش کا تصوّر نہیں کیا جاسکتا۔

فزیو تھراپی کے ماہر  کہتے ہیں۔ کہ اُس ورزش کا کوئی فائدہ نہیں ۔ جس میں تسلسل نہ ہو۔ یا وہ اِتنی زیادہ کی جائے کہ جسم بری طرح تھک جائی۔ اللہ ربّ العزت نے اپنی عبادت کے طورپر وہ عمل عطا کیا۔ کہ جس میں ورزش اور فزیو تھراپی کی غالباً تمام صورتیں بہتر صورت میں پائی جاتی ہیں۔ ایک مومن کی نماز جہاں اُسے مکمل رُوحانی و جسمانی منافع کا پیکیج مہیا کرتی ہے۔ وہاں منافقوں کی علامات میں ایک علامت اُن کی نماز میں سستی و کاہلی بھی بیان کی گئی ہے۔

اِرشادِ باری تعالیٰ ہے:اور جب وہ نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو سُستی کے ساتھ کھڑے (ہوتے ہیں)۔(النساء٤:٢٤١)

تعدیلِ اَرکان کے بغیر ڈھیلے ڈھالے طریقے پر نماز پڑھنے کا کوئی رُوحانی فائدہ ہے اور نہ طبی و جسمانی،جبکہ درُست طریقے سے نماز کی ادائیگی کولیسٹرول لیول کو اعتدال میں رکھنے کا ایک مستقل اور متوازنذریعہ ہے۔قرآنی اَحکامات کی مزید توضیح سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اِس حدیثِ مبارکہ سے بھی ہوتی ہے:

نماز

بیشک نماز میں شفاءہے۔(سنن ابن ماجہ:٥٢٢)

جدید سائنسی پیش رفت کے مطابق وہ چربی جو شریانوں میں جم جاتی ہے رفتہ رفتہ ہماری شریانوں کو تنگکر دیتی ہے اور اُس کے نتیجہ میں بلڈ پریشر، اَمراضِ قلب اور فالج جیسی مہلک بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ عام طور پر اِنسانی بدن میں کولیسٹرول کی مقدار 150 سے 250 ملی گرام کے درمیان ہوتی ہے۔ کھانا کھانےکے بعد ہمارے خون میں اس کی مقدار اچانک بڑھ جاتی ہے۔ کولیسٹرول کو جمنے سے پہلے تحلیل کرنے کاایک سادہ اور فطری طریقہ اللہ تعالیٰ نے نمازِ پنجگانہ کی صورت میں عطا کیا ہے۔ دن بھر میں ایک مسلمان پرفرض کی گئی پانچ نمازوں میں سے تین یعنی فجر (صبح)، عصر (سہ پہر) اور مغرب (غروبِ آفتاب) ایسےاوقات میں ادا کی جاتی ہیں جب انسانی معدہ عام طور پر خالی ہوتا ہی، چنانچہ ان نمازوں کی رکعات کم رکھی گئیں۔

جبکہ دُوسری طرف نمازِ ظہر اور نمازِ عشاءعام طور پر کھانے کے بعد ادا کی جاتی ہیں اِس لئے اُن کیرکعتیں بالترتیب بارہ اور سترہ رکھیں تاکہ کولیسٹرول کی زیادہ مقدار کو حل کیا جائے۔ رمضانُ المبارک میںاِفطار کے بعد عام طور پر کھانے اور مشروبات کی نسبتاً زیادہ مقدار کے اِستعمال کی وجہ سے بدن میںکولیسٹرول کی مقدار عام دنوں سے غیرمعمولی حد تک بڑھ جاتی ہے اِس لئے عشاءکی سترہ رکعات کے ساتھبیس رکعات نمازِ تراویح بھی رکھی۔ نماز کے ذریعے کولیسٹرول لیول کو اِعتدال میں رکھنے کی حکمت دورِجدید کی تحقیقات ہی کے ذریعے سامنےنہیں آئی بلکہ اِس بارے میں تاجدارِ حکمت کی حدیثِ مبارکہ بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے۔

حضور نے اِرشاد فرمایا
اپنی خوراک کے کولیسٹرول کو اللہ کی یاد اور نماز کی ادائیگی سے حل کرو۔

(المعجم ا لاوسط،۵:۵۰۰، رقم:٩٤٩٤)

نماز

اگر ہم رسولِ اکرم کے اِرشاد اور عمل کے مطابق صحیح طریق پر پنج وقتی نماز ادا کریں تو جسم کا کوئی عضو ایسا نہیں جس کی اَحسن طریقے سے ہلکی پھلکی ورزش نہ ہو جائی۔ نماز کی مختلف حالتوں میں جوورزش ہوتی ہے اُس کی تفصیل درج ذیل ہے :

نماز میں تکبیرِ تحریمہ

تکبیرِ تحریمہ کے دوران نیت باندھتے وقت کہنی کے سامنے کے عضلات اور کندھے کے جوڑوں کےعضلات حصہ لیتے ہیں۔

نماز میں قیام

ہاتھ باندھتے وقت کہنی کے آگے کھنچنے والے پٹھے اور کلائی کے آگے اور پیچھے کھنچنے والے پٹھےحصہ لیتے ہیں جبکہ جسم کے باقی پٹھے سیدھا کھڑے ہونے کی وجہ سے اپنا معمول کا کام ادا کرتے ہیں۔

نماز

نماز میں رُکوع

رکوع کی حالت میں جسم کے تمام پٹھے ورزش میں حصہ لیتے ہیں۔ اُس میں کولہے کے جوڑ پر جھکاؤ ہوتاہے جبکہ گھٹنے کے جوڑ سیدھی حالت میں ہوتے ہیں۔ کہنیاں سیدھی کھنچی ہوئی ہوتی ہیں اور کلائی بھیسیدھی ہوتی ہے جبکہ پیٹ اور کمر کے پٹھی، جھکے اور سیدھے ہوتے وقت کام کرتے ہیں۔

نماز

نماز میں سجدہ

سجدے میں کولہوں، گھٹنوں، ٹخنوں اور کہنیوں پر جھکاؤ ہوتا ہے جبکہ ٹانگوں و رانوں کے پیچھے کےپٹھے اور کمر و پیٹ کے پٹھے کھنچے ہوئے ہوتے ہیں اور کندھے کے جوڑ کے پٹھے اس کو باہر کی طرفکھینچتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ کلائی کے پیچھے کے عضلات بھی کھنچے ہوئے ہوتے ہیں۔ سجدے میںمردوں کے برخلاف عورتوں کے لئے گھٹنوں کو چھاتی سے لگانا احسن ہے یہ بچہ دانی کے پیچھے گرنےکے عارضے کا بہترین علاج ہے۔ سجدہ دل و دماغ کو خون کی فراہمی کے لئے نہایت ہی موزوں عمل ہے۔

نماز

نماز میں شہّد

التحیات کی صورت میں گھنٹے اور کولہے پر جھکاؤ ہوتا ہی۔ ٹخنے اور پاؤں کے عضلات پیچھے کھنچےہوئے ہوتے ہیں۔ کمر اور گردن کے پٹھے کھنچے ہوئے ہوتے ہیں۔

نماز میں سلام

سلام پھیرتے وقت گردن کے دائیں اور بائیں طرف کے پٹھے کام کرتے ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ سنتِ نبوی کی پیروِی میں درُست طریقے سے نماز ادا کرنے کی صورت میں اِنسانی بدن کا ہرعضو ایک قسم کی ہلکی پھلکی ورزش میں حصہ لیتا ہے۔ جو اُس کی عمومی صحت کے لئے مفید ہے۔

اللہ تعالی ہم سب کو پانچ وقت نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔۔آمین
بشکریہ اصلاح میرے والدِ محترم کے دوست ڈاکٹر سیّد احمد علی شاہ (ایم بی بی ایس ) بورے والا پاکستان۔

تحریر: بخشی وقار ہاشمی

اپنا تبصرہ بھیجیں