منہاج القرآن فرانس اور پی ٹی آئی فرانس(الیکٹڈ)کی حالیہ مشترکہ کمیونٹی میٹنگ بدنیتی پر مبنی تھی،یاسر قدیر

یرس(پ۔ر،سید شاہ زیب ارشد)تحریک انصاف فرانس انصاف پینل کی جانب سے ادارہ منہاج القرآن فرانس کی حالیہ کمیونٹی میٹنگ کے ردعمل میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیاگیا۔

تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف فرانس انصاف پینل کی جانب سے پچھلے دنوں ادارہ منہاج القرآن کی جانب سے بلائی گئی کمیونٹی میٹنگ کے رد عمل میں ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں پی ٹی آ ئی فرانس (انصاف گروپ) کے سینئر رہنما یاسر قدیر نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے ہم فرانس میں مقیم پوری پاکستانی کمیونٹی کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کے اتحاد و مشترکہ لائحہ عمل کے لیے اٹھائے گئے کسی بھی اقدام و ہ چاہے کسی فرد کی طرف سے ،کسی گروپ یا کسی تنظیم و جماعت کی طرف سے ہو تحریک انصاف فرانس اسے بھرپور سپورٹ کرتی ہے اور اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین روز قبل ادارہ منہاج القرآن کے نامزد صدر و ان کی ٹیم کی جانب سے ایسے ہی کمیونٹی اتحاد اور قومی تہوار و کشمیر سے متعلقہ ایونٹس کو مشترکہ طور پر منانے کے لیے ایک میٹنگ رکھی گئی جس میں بقول ادارہ منہاج القرآن کے نامزد صدر کے انہوں نے فرانس میں قائم ساری تنظیموں و سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا لیکن ان کی بد نیتی اور اس کاز سے مخلصی کا اندازہ اس بات سے ہی لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی انصاف گروپ کو اس میٹنگ میں مدعو ہی نہیں کیا جبکہ فرانس کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی کوئی قومی تہوار منانا ہو یا کشمیر کے حوالے سے کوئی مظاہرہ ہو تو انکی پارٹی نے سب سے زیادہ کوشش بھی کی اور ایک پرچم کے سائے تلے مشترکہ کمیونٹی پروگرام بھی کیے ۔

پی ٹی آئی انصاف گروپ سمیت چند دیگر تنظیموں کو نہ بلا کر اور اپنے من پسند افراد بلا کر ادارہ نے پاکستانی کمیونٹی کو مزید تقسیم در تقسیم کرنے کی کوشش کی اور ادارہ منہاج القرآن جو کہ تمام پاکستانی کمیونٹی کے لیے انتہائی محترم مانا جاتا ہے اس کے تشخص کو بری طرح مجروح کیا اور ادارہ منہاج القرآن کو متنازعہ بنانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی ،نامزد صدر اس میٹنگ میں بلند و بالا دعوے کرتے نظر آئے اور دروغ گوئی کی نئی مثالیں انہوں نے قائم کی کہ بقول ان کے فرانس کی چالیس سالہ تاریخ میں اس سے بڑی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی جس میں بتیس تنظیموں کی نمائندگی موجود ہو ، یہ آپ ڈاکٹر طاہر القادری یا ان کے صاحبزادوں کو شا ید سنا کر بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ میٹنگ ہال میں زیادہ سے زیادہ چالیس پنتالیس لوگ ہی موجود ہوں گے ورنہ سوائے پیپلز پارٹی کے ایک دھڑے کے یا پی ٹی آئی فرانس کی الیکٹڈ ٹیم اور چند دیگر ممبران کے اور کشمیری رہنماؤں کے بقیہ تو زیادہ تر منہاج القرآن کے ہی ممبران بیٹھے تھے تو کیا آپ ان بتیس تنظیموں کے نام بتانا پسند فرمائیں گے ؟

نہ وہاں آپ نے مسلم لیگ ن کو بلایا نہ پی ٹی آئی فرانس انصاف پینل کو، نہ بزنس فورم کو بلایا اور نہ ہی پاک فرانس سارسل ایسوسی ایشن/ پختون اتحاد فرانس اور چند دیگر تنظیمات کو ؟ اپنے من پسند افراد کو ادارہ منہاج القرآن بلا کر آپ نے ادارہ جیسی محترم جگہ کو سیاسی اکھاڑہ بنانے کی کوشش کی اور اگر آپ کو سیاست کا اتنا ہی شوق ہے تو ادارہ منہاج کو چھوڑ کر کسی بھی سیاسی پارٹی یا پاکستان عوامی تحریک کے پلیٹ فارم سے آ جائیں ہم آپ کو خوش آمدید کہیں گے۔

پھر آپ نے ذکر کیا کہ ادارہ منہاج القرآن نے امسال بیاسی میتوں کی تدفین و پاکستان روانگی کی جس کا حقیقت سے دور دور تک تعلق نہیں ، کیا آپ بتانا پسند فرمائیں گے کہ ان میں سے کتنی میتوں کے اخراجات ادارہ منہاج القرآن نے اٹھائے؟ کتنی لا وارث میتوں کو پاکستان روانہ کیا ؟ حقیقت یہ ہے کہ ان ساری میتوں کی تدفین اور پاکستان روانگی میں سب سے اہم کردار پاکستانی کمیونٹی کی انتہائی مخلص شخصیت صوفی نیاز کا رہا ہے جنہوں نے کورونا کی سخت وبا میں جب تمام لوگ اپنے اپنے گھروں میں خاموش بیٹھے تھے باہر نکل کر اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے پاکستانی کمیونٹی و پاکستان ایمبیسی فرانس کی مدد سے تمام انتظامات کیے اور وہ بھی فی سبیل الله اور آپ ان کی محنت اور کارگردگی کو اپنے کھاتے میں ڈال رہے ہیں خانہ خدا میں بیٹھ کر ایسی غلط بیانی کرتے ہو ئے آپ کو افسوس ہونا چا ہئے ، یہی وجوہات ہیں کہ ادارہ منہاج القرآن کے بہت سارے معزز اور مدبر شخصیات نے ادارہ سے دوری اختیار کر لی ہے جس پر ڈاکٹر طاہر القادری اور ان کے صاحبزادوں کو نوٹس لینا ہو گا اور ادارہ منہاج القرآن فرانس جیسا انتہائی محترم مقام جسے تمام پاکستانی اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اسے ان نوآموز لوگوں کی صحبت سے بچانا ہو گا ۔

ہم ادارہ منہاج القرآن پاکستان کے تمام ممبران سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ادارہ منہاج القرآن کی موجودہ نامزد قیادت کو ادارہ منہاج القرآن کے تشخص کو تباہ ہونے سے روکنے میں اپنا کردار ادا کریں کہ اس ادارہ کی بنیادوں میں پاکستانی کمیونٹی کا خون پسینہ بھی شامل ہے ، اس موقع پر ادارہ منہاج القرآن کے سابقہ ممبر تدفین کمیٹی صوفی نیاز نے کہا کہ بیاسی میں سے صرف چھ لوگ ادارہ منہاج القرآن کے ممبر تھے جبکہ چودہ لا وارث میتوں کے اخراجات پاکستان ایمبیسی فرانس اور مخیر پاکستانی حضرات نے ادا کیے جبکہ بقیہ میتوں کے اخراجات خود ان کے اہل خانہ نے ادا کیے اس میں ادارہ منہاج القرآن والوں کی طرف سے کچھ نہیں دیا گیا اور وہ ان بیاسی میتوں کو پاکستان اپنے خرچے پر بھیجنے کا غلط کریڈٹ لے رہے ہیں ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کامران گھمن نے کہا کہ میں تین دن پہلے ادارہ منہاج القرآن کی طرف سے بلائی گئی میٹنگ میں بھی شامل تھا اور ہمیں یہی کہہ کر بلایا گیا تھا کہ یہ آل پارٹیز میٹنگ ہے جس کا مقصد ہم آہنگی اور قومی تہواروں کو سبز ہلالی پرچم تلے مشترکہ منانے کا مقصد ہے لیکن میٹنگ میں پہنچ کر اندازہ ہوا کہ یہاں بھی بہت سارے لوگوں کو نہیں بلوایا گیا اور میٹنگ کا درپردہ مقصد کچھ اور ہے جس پر میں نے وہاں دوران میٹنگ بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی بندا انتشار پھیلاتا ہو تو ہم سب پاکستانی کمیونٹی کو مل کر ایسے شیطانی ٹولے کا راستہ روکنا ہو گا،انہوں نے تمام جماعتوں سے کمیونٹی اتحاد کی ضرورت میں اپنا رول ادا کرنے پر زور دیا ،اس موقع پر پختون اتحاد فرانس کی نمائندگی کرتے ھوئے انعام اللہ سید نے کہا کہ یہاں ہمارے پختون بھائی ایک بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں اور پاکستان یا کشمیر کے لیے منعقدہ کوئی بھی تقریب یا احتجاجی مظاہرہ ہو اس میں بھر پور شرکت کرتے ہیں لیکن ادارہ منہاج القرآن کی طرف سے ہمیں جان بوجھ کر اگنور کیا گیا۔

انہوں نے ادارہ منہاج القرآن کی طرف سے ادارہ جیسے قابل احترام مقام کو سیاست کی نظر کرنے پر ڈاکٹر طاہر القادری تک اپنی آواز پہنچانے کے عزم کا ارادہ کیا اور ادارہ منہاج القرآن کی نامزد قیادت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا،آخر میں یاسر قدیر نے پاکستانی کمیونٹی کو مخاطب کرتے ھوئے کہا کہ ہم یہی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کو اکٹھا کرنے اور قومی تہواروں کو مشترکہ طور پر منانے پر کسی بھی تنظیم کی طرف سے کوئی بھی اقدام جو مخلصی اور نیک نیتی پر مبنی ہو ہم اسے بھر پور سپورٹ کرتے ہیں لیکن اپنے مخصوص سیاسی ایجنڈے اور ذاتی مفاد کے حصول کے لیے اٹھائے ہر قدم کی بھر پور مذمت بھی کرتے ہیں اور اس کا راستہ بھی روکیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں