پاکستان کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کا پبلک ورژن جاری کردیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں قومی سلامتی پالیسی کے اجرا کی تقریب میں وزیراعظم عمران خان، وفاقی کابینہ کے ارکان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک ہوئے۔
قومی سلامتی پالیسی کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بڑی محنت سے نیشنل سیکیورٹی پالیسی کومرتب کیا گیا ہے، جس میں قومی سلامتی کو صحیح معنوں میں واضح کیا گیاہے، کوشش ہے کہ ریاست اور عوام ایک راستے پر چلیں، آزادی کے بعد ابتدائی دور میں ملک کا ارتقا غیر محفوظ ماحول میں ہوا جس کی وجہ سے قومی سلامتی یک جہتی ہوگئی، کیونکہ ہمارے اپنے سے کئی گنا بڑے پڑوسی ملک سے جنگیں ہوئیں، ہماری سوچ صرف ایک رخی تھی کہ ہمیں فوجی سیکیورٹی کی ضرورت ہے، لیکن نئی قومی سلامتی پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ سلامتی کی کئی جہتیں ہیں۔
اس موقع پرمشیر قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قومی سلامتی سے متعلق بہت باتیں کی گئیں، ہم نے پوری دنیا کی پالیسیاں دیکھی ہیں، پاکستان کی تمام پالیسیاں اعلیٰ معیارکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قومی سلامتی پربہت بحث ہوئی، پاکستان کے تمام شعبوں کی بہت اچھی پالیسیاں ہیں،جوبنتی ہیں اور اپڈیٹ ہوتی ہیں۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی پالیسی کا اوریجنل ڈاکومنٹ کلاسیفائیڈ ہے لیکن وزیراعظم نے کہا تھا کہ پالیسی کوپبلک ہونا چاہیے۔
قومی سلامتی پالیسی کے سامنے آنے والے نکات کے مطابق کشمیر کو پاکستان کی قومی سلامتی پالیسی میں اہم قرار دیا گیا ہے جبکہ پالیسی میں معیشت کے تحفظ کو بھی مرکزی حیثیت حاصل ہے۔