مغرب میں کشمیر سے متعلق خا ص خاموشی ہے، وزیراعظم

اسلام آباد:وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مغرب نے جان بوجھ کر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے، پاکستان میں چین کا ترقیاتی ماڈل اپلائی کرنا چاہتے ہیں، اقوام عالم کوطالبان حکومت کی مدد کرنی پڑے گی ورنہ افغانستان دوبارہ جنگ کے دہانے پر آجائے گا۔

ہم گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں کھیلوں کے میدان سے متعلق سکیم پیش کرنے جارہے ہیں جس سے چین کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، بدقسمتی سے ماضی میں ملک کی معیشت پرخاص توجہ نہیں دی گئی لیکن ہم معیشت پر خاص توجہ دے رہے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی ہے، وہاں 90لاکھ افرا د بدترین حالات میں کھلی جیل میں رہ رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر سے متعلق مغرب میں بہت زیادہ بات نہیں کی جاتی اور مغرب میں کشمیر سے متعلق ایک خاص خاموشی ہے، ایک طرح سے کشمیر پر جان بوجھ کر خاموشی اختیار کی گئی ہے۔

گزشتہ روزچینی میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پہلا اولمپکس دیکھوں گا، چین کے لوگ کرکٹ نہیں کھیلتے‘خواہش ہے چینی کھلاڑیوں کو کرکٹ سکھائیں لیکن بطور کھلاڑی چین میں اولمپکس دیکھنا میرے لیے بہت دلچسپ ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ میرا اہم مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے، جب میں چین گیا تو میں نے غربت ختم کرنے کا طریقہ کار جاننے کی ہی کوشش کی اور یہ ہی وجہ ہے کہ ہم پاکستان میں چین کا ترقیاتی ماڈل تقلید کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم سلامتی پر توجہ نہیں دے رہے لیکن ہماری خاص توجہ معیشت پر ہے تاکہ ہماری دولت میں اضافہ ہو اور ہم لوگوں کو غربت سے نکال سکیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ در اصل سی پیک کے پہلے مرحلے میں روابط بڑھانے اور توانائی کی پیداوار پر توجہ دی گئی، اب سی پیک دوسرے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے جس کے تحت صنعتوں کو منتقل کرتے ہوئے زونز بنائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم خاص طور زرعی شعبے کی پیداوار میں اضافے کے لیے مدد چاہتے ہیں، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان 40سال سے جنگ کا شکار تھا لیکن اب جب یہاں سے بین الاقوامی افواج کا انخلا ہوچکا ہے تو عالمی برادری کو ان کی مدد کرنی چاہیے، چاہے طالبان حکومت آپ کو پسند ہے یا نہیں لیکن 4کروڑ افغانیوں کے لیے ہمیں ان کی مدد کرنی پڑے گی، ورنہ افغانستان دوبارہ جنگ کے دہانے پر آجائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں