قومی مالیاتی بل کی منظوری نے ناصرف حکومت بلکہ اپوزیشن کی حقیقت کو بھی بے نقاب کر دیا ہے۔ عوامی نمائندے عوامی مفادات کا تحفظ کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں بھلے سیاست دانوں کا تعلق حکمران جماعت سے ہو یا پھر اپوزیشن سے عام آدمی کی زندگی کو مشکل بنانے میں دونوں ایک پیج پر ہی نظر آتے ہیں۔ پاکستان تحریکِ انصاف کے دور حکومت میں اپوزیشن بھی حقیقی جمہوری کردار ادا کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ اتحادی جماعتیں بھی بھی نمائشی بیان بازی ضرور کرتی ہیں لیکن جہاں ووٹنگ کا مرحلہ آتا ہے ان کا انقلاب اور عوام کا درد غائب ہو جاتا ہے۔ پی ٹی آئی عوامی مشکلات میں اضافے کا باعث بنی ہے تو حزب اختلاف نے بھی ان کا خوب ساتھ نبھایا ہے۔ اسمبلیوں میں موجود ہر شخص ان حالات کا ذمہ دار ہے۔
فیس ماسک پہننے والے افراد زیادہ پرکشش نظر آتے ہیں: نئی تحقیق
موجودہ حکومت کا ہر نیا دن ایک نیا بحران لے کر آتا ہے۔ کبھی ملکی سطح پر مسائل میں اضافہ ہوتا ہے تو کبھی بین الاقوامی سطح پر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کبھی اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو کبھی ادویات کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ کبھی بجلی مہنگی کر دی جاتی ہے تو کبھی گیس کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔ کبھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو کبھی زندگی گذارنے کی بنیادی چیزوں کی قلت پیدا ہو جاتی ہے۔ کبھی دن دیہاڑے لوٹ مار ہوتی ہے، گولیاں چلتی ہیں تو کہیں جرائم پیشہ افراد نے خوف و ہراس پھیلا رکھا ہوتا ہے۔ بس یہی پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت کی کہانی ہے۔ ان دنوں کھاد کا بحران آیا ہوا ہے۔ ماضی میں آنے والے بحران بھی حکومت کے غلط فیصلوں، اپنوں کے مفادات اور معاملات کو سلجھانے کے بجائے طاقت کے غیر ضروری استعمال کی وجہ سے آئے۔ حکومت چوتھے سال میں ہے لیکن آج تک وزراء کی فیصلہ سازی بہتر نہیں ہو سکی۔