اسلام آباد:وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری اوروفاقی وزیر حماداظہرنے کہا ہے کہ مریم نواز کی باتوں پر اب انکے بچے بھی ہنستے ہیں،ہم الیکٹورل ریفارمز، چیئرمین نیب کی تقرری اور عدلیہ ترامیم پر اپوزیشن کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
اپوزیشن کی لیڈر شپ اصلاحات سے زیادہ احتجاجوں پر یقین رکھتی ہے، چار سال احتجاجوں میں گذار لئے ہیں، آئندہ ایسے ہی چلنا چاہتے ہیں اپوزیشن کو پانچ چھ سال مزید انتظار کرنا پڑے گا۔
سٹیٹ بنک ترمیمی بل معیشت کی بہتری اور اسٹرکچرل ریفارمز کیلئے انتہائی ضروری ہے،سٹیٹ بینک کے گورنر اور بورڈ کے ارکان کی تقرری کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس رہے گا۔
منگل کو وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے وفاقی وزیر حماد اظہر کے ہمراہ کابینہ اجلا س کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ہم الیکٹورل ریفارمز، چیئرمین نیب کی تقرری اور عدلیہ ترامیم پر اپوزیشن کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی لیڈر شپ اصلاحات سے زیادہ احتجاجوں پر یقین رکھتی ہے، چار سال انہوں نے احتجاجوں میں گذار لئے ہیں، آئندہ وہ ایسے ہی چلنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ مریم نواز کی باتوں پر اب ان کے بچے بھی ہنستے ہیں انہوں نے کہاکہ میڈیا اداروں کی آمدن کے حوالے سے اعداد و شمار غلط ہیں تو میڈیا مالکان اپنے اکاؤنٹس اوپن کر دیں۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا ورکرز بھی دیکھیں کہ ان کے اداروں کی آمدن اور اخراجات کیا ہیں۔
انہوں نے کہاکہ وفاقی کابینہ کو اومیکرون کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اومی کرون کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے،اومی کرون کے کیسز میں 2.5 گنا اضافہ ہوا، موجودہ کیسز پانچ ہزار یومیہ پر پہنچ گئے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ ویکسین لگانے والے افراد اومیکرون سے کم متاثر ہوتے ہیں، سندھ ویکسینیشن میں سب سے پیچھے ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ کراچی میں اومیکرون کے کیسز بہت زیادہ ہیں، سکولوں کے بچے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، حکومت نے دو بلین ڈالر سے زائد کی ویکسین درآمد کر کے اپنے شہریوں کو لگائی۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں بڑا حصہ ادویات کی درآمد ہے، صرف ویکسین کی درآمد پر دو بلین ڈالر خرچ ہوئے۔
وفاقی وزیرتوانائی حماد اظہر نے سٹیٹ بنک کے بورڈ آف گورنرزکے حوالے سے پائے جانے والے تضادات پر کہاہے کہ اسٹیٹ بینک کے بورڈآف گورنرز کا تعین وفاقی حکومت کرے گی، اسٹیٹ بینک کے گورنر اور ڈپٹی گورنر کا تعین وفاقی حکومت کے پاس ہی رہے گا اور وہی اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف گورنرز کا اختیار رکھتی ہے، اسٹیٹ بینک اور اس کے اثاثے ریاست کی ملکیت رہیں گے، نون لیگ والے ہر ایشو پر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
کابینہ نے رولز آف بزنس 1973 میں ترمیم کی اجازت دی ہے، اس کے بعد وفاقی وزراء مستقل سیکرٹری کے علاوہ دوسرے عہدیداروں کو پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر مقرر کیا جا سکے گا، پہلی وومن بینک لمیٹڈ کو چھ ماہ سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ نے ویزے کی مدت سے زیادہ پاکستان میں موجود غیر ملکی باشندوں کو ایکسٹینشن دینے کی تجویز کو واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا جو دوبارہ واپس آئے گی، اسینشل سروسز ایکٹ 1952 کے تحت مجا زافسران کے نوٹیفکیشن کی منظوری دی گئی ہے اور وزارت داخلہ کی سفارش پر اقوام متحدہ کے کنونشن برائے انسداد غیر قانونی انسانی ٹریفکنگ کے پروٹوکول کی توسیع کی گئی ہے، اس منظوری سے غیرقانونی انسانی ٹریفکنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی، سمندر،فضا اور زمینی راستے سے مہاجرین کی سمگلنگ کے خلاف پروٹوکول کی توسیع پر فیصلے کئے کمیٹی قائم کی گئی ہے۔
کورنگی فشریز اتھارٹی کے منیجنگ ڈائریکٹر کا اضافی چارج تین ماہ کیلئے سید زین العین زیدی کو سونپا گیا ہے، کابینہ نے ثقافتی اظہار کے تنو ع کی یونیسکو کے 2005 کے کنونشن کی توسیع کی ہے، پاکستان ریلوے فریٹ ٹرانسپورٹیشن کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری دی گئی ہے، ان میں ابرار خان، نوید ارشد، طیبہ رشید، فرخ شوکت انصاری اور پروفیسر ڈاکٹر فاخرہ رضوان ان کے ڈائریکٹرز ہوں گے، ریلوے کنسٹرکشن پاکستان لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی گئی ہے، ان میں اعظم عادل شیخ اور شاہد عزیز، فرید الدین احمد، منصور علی اور ارشد فاروق کو شامل کیا گیاہے، آڈیٹر جنرل پاکستان کی جانب سے ریگولیٹری اتھارٹیز کے قائم کردہ فیصلہ ساز کمیٹی کے حتمی فیصلے تک آڈٹ کی اجازت کو موخر کیا گیا ہے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی سالانہ رپورٹ پر بریفنگ دی گئی ہے، اس میں 24سال میں نیپرا کی پہلی رپورٹ بروقت ہے، ان میں انسٹالڈ کیپیسٹی 39772میگاواٹ کی ہے اس کا سرکلرڈیٹ 20280پر ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا نیول گولف کورس کے حوالے سے فیصلہ تھا کہ جب تک عدالت اپنے فیصلے کو معطل نہیں کرتی تب تک حکومت عدالتی احکامات پر پابند ہو گی۔
صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے گورنر، ڈپٹی گورنر اور تمام بورڈ آف ڈائریکٹرز کا تعین وفاقی حکومت کرے گی اور جو اسٹرٹیجی کی تعداد اس میں شامل ہے وہ اتنا ہی ہو گی اس سے زیادہ نہیں، یہ بورڈ گورنر کو ہٹانے کا اختیار بھی رکھتا ہے، یہ اختیار اپنی جگہ قائم رہے گا۔