یڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان اور سعودیہ عرب کے درمیان طے پایا ہے کہ سعودی عرب میں دس ارب درخت لگائے جائیں گے جس کے لیے پاکستان تکنیکی مہارت فراہم کرے گا۔ سعودی وفد اس حوالے پاکستان کے دورے پر ہیں جبکہ پاک سعودی حکام نے آج ایم او یو پر دستخط کر دئیے۔
معاہدے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سعودی وزارت ماحولیات کا وفد پاکستان پہنچ گیا، وفد پاکستان کی شجرکاری میں مہارت سمیت پلانٹیشن سائیٹس کے مشاہدے اور ماہرین سے استفادہ کرے گا۔ پاک سعودی حکام کے درمیان اس حوالے سے معاہدے پر عمل درآمد کے ضمن میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط کردیے گئے۔
دستخط کے بعد سعود وفد کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ آج سے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین گرین ڈپلومیسی کا باضابطہ آغاز ہورہا ہے، دونوں ملکوں کے مابین سعودی عرب میں شجرکاری کیلئے باضابطہ معاہدہ طے پاچکا ہے، معاہدے کے تحت پاکستان سعودی عرب میں دس ارب پودے لگانے کیلئے معاونت فراہم کرے گا۔
ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ دنیا میں پاکستان کے گرین وژن کو پذیرائی مل رہی ہے، دنیا میں اب ہمارے گرین وژن کو ماڈل کے طور پر دیکھا جارہا ہے، سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ بھی اسی ویژن کی بدولت ہے، سعودی عرب نے گرین اینی شیٹیو کے تحت سعودی عرب و مشرق وسطی میں 40 ارب پودے لگانے کا ہدف مقرر کیا ہے جس کے لیے پاکستان اپنی مہارت و تجربہ سعودی حکومت کے ساتھ شیئر کرے گا۔
سعودی عرب کے وزارت ماحولیات کے سی ای او ڈاکٹر خالد کا اس موقع پر کہنا تھا کہ سعودی عرب گرین اینی شیٹیو کے تحت سعودی عرب و مشرق وسطی میں بڑے پیمانے پر پلانٹیشن کرنے جارہا ہے، سعودی گرین اینی شیٹیو کے تحت مڈل ایسٹ میں مجموعی طور پر چالیس ارب درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس میں سے دس ارب پودے سعودی عرب میں لگائے جائیں گے، سعودی حکومت شجرکاری مہم کو کامیاب بنانے کے لیے حکومت پاکستان کے تجربات سے استفادہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں حکومت پاکستان کے بلین ٹری سونامی منصوبہ کو سراہا جارہا ہے اور اسے ایک ماڈل کے طور پر لیا جارہا ہے اس لیے ہماری خواہش ہے کہ ہم پاکستان کے تجربات سے سیکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کے تجربات سے سیکھنے کے لیے سعودی وفد اس وقت پاکستان کے دورے پر ہے، وفد یہاں حکومتی حکام سے ملاقاتوں کے علاوہ پلانٹیشن سائیٹس اور ماہرین سے بھی ملے گا۔