سبز شاہینوں پر فخر ہے

پاکستانی قوم کوکرکٹ سے جنون کی حد تک لگائو ہے یہی وجہ ہے کہ جب بھی پاکستانی ٹیم ہارتی ہے تو قوم بڑے غم و غصے کا اظہار کرتی ہے اس ٹی 20 ورلڈکپ میں تو پاکستان کرکٹ ٹیم نے تو وہ محاورہ بھی غلط ثابت کردیا جو ان کے لیئے مشہور تھا کہ ” توچل میں آیا ” بس ایک وکٹ گرتی تو ہمارے بیٹسمینوں کو پویلین جانے کی جلدی پڑھ جاتی تھی غیر ضروری شارٹس کو کھیلنا باہر جاتی بالز کو چیھڑنا اور آسان کیچ دینا بعض اوقات تو ایسا لگتا تھا کہ یہ جان بوجھ کر ایسا کررہے ہیں یا پھر سیاست چل رہی یا پھر کوئی گروپنگ ہورہی ہے اس ورلڈ کپ میں قابل ستائش بات یہ ہے کہ سب کھلاڑیوں نے متحد اور وطن کی محبت میں سرشار ہوکر کھیلا اور ہر کھلاڑی جو کچھ دے سکتا تھا اس نے دیا کرکٹ نام ہے فائٹ کا اور اگر آپ اچھا کھیل کر اور فائٹ کرکے ہار جائو تو کسی کو افسوس نہیں ہوتا کیونکہ کسی نہ کسی ٹیم کو تو ہارنا ہوتا ہے ۔

ہر پاکستانی کی خواہش ہوتی ہے کہ ہماری ٹیم ہر شعبے میں یعنی بیٹنگ بائولنگ اور فیلڈنگ میں اچھی کارگردگی کا مظاہرہ کرے اور اس مرتبہ ہماری ٹیم نے ان شعبوں میں اچھی کارکردگی دکھائی سیمی فائنل دیکھ کر دس سال پرانا سیمی فائنل یاد آگیا جب ویسٹ انڈیز کے جزیرے سینٹ لوشیا میں آسٹریلوی مائیکل ہسی نے سعید اجمل کو چھکے مار کر پاکستان کے خلاف آسٹریلیا کو سیمی فائنل میں حیران کن فتح دلائی تھی اور اب دس سال بعد میتھیو ویڈ نے مائیکل ہسی کی یاد تازہ کردی میچ کا غالباً سب سے اہم لمحہ 19ویں اوور میں آیا جب شاہین آفریدی کی تیسری گیند پر میتھیو ویڈ نے اونچا شاٹ کھیلا جو مڈ وکٹ پر حسن علی کی طرف گیا اور ان سے کیچ چھوٹ گیا اور اسکے بعد شاھین آفریدی کو بہت سمجھ کر بال کرانی چاہیئے تھی لیکن اس کے بعد ان کی اگلی تین گیندوں پر میتھیو ویڈ نے تین چھکے لگادیئے یہی میچ کا لمحہ تھا جس نے پاکستان کو ٹی 20 ٹرافی سے محروم کردیا ویڈ نے17 گیندوں پر 41 نا قابل شکست رنز بنائے جس میں چار چھکے اور دو چوکے شامل تھے اور میچ کے مین آف دی میچ قرار پائے آسٹریلیا کی ٹیم 11ویں بار کسی آئی سی سی ایونٹ کے فائنل میں پہنچی ہے پاکستانی کرکٹ ٹیم نے ٹی 20 ورلڈکپ کے آغاز ہی میں بھارت کو یک طرفہ مقابلے کے بعد 10 وکٹوں سے شکست دے دی ۔

یہ فتح اس لئے بھی یادگار ہے کہ پاکستان نے ورلڈکپ میں کبھی بھارت کو شکست نہیں دی تھی نیوزی لینڈ کے میچ میں بھی ایسا لگا کہ ہم ھارنے والے ہیں لیکن آصف علی نے زخمی ہونے کے باوجود لگاتار 2 چھکے لگائے اس کے بعد انہوں نے ایک اور چھکا لگایا جس سے پاکستان کی جیت ممکن ہوئی پاکستان نے افغانستان کو ایک دلچسپ مقابلے کے بعد 5 وکٹوں سے شکست دی میچ اپنے اختتام پر سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہو گیا تھا پاکستان کو 21 گیندوں پر 24 رنز درکار تھے تاہم آصف علی نے یہ ہدف ایک ہی اوور میں پورا کر لیا ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑھے گا کہ آسٹریلیا کی ٹیم ایک مضبوط اعصاب والی ٹیم ہے اور اگر اس کے سامنے کسی بھی قسم کی صورتحال ہو اور کوئی بھی ٹیم ہو اور دنیا کا کوئی بھی میدان ہو وہ جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ میں بابر اعظم کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم نے گروپ میچوں میں غیر معمولی کارکردگی دکھائی بھارت نیوزی لینڈ افغانستان اسکاٹ لینڈ نمیبیا کو شکست دی آصف علی رضوان بابر اعظم شعیب ملک فخر زماں اور بالرز نے اچھی پرفارمنس دکھائی ہماری ٹیم نے اپنے کھیل سے پوری قوم کو فخر محسوس کروایا اور دل جیت لیا کرکٹر انسان ہی ہیں اور غلطیاں انسانوں سے ہی ہوتی ہیں کوئی بھی کرکٹر کیچ ڈراپ کر سکتا ہےکیا اس سے وہ برا کھلاڑی بن جاتا ہے؟ حسن علی پرتنقید کرنا صحیح نہیں وہ ہمارے لیے ایک شاندار پرفارمر رہا ہے اور اُس نے ہمیں میچ بھی جتوائے ہیں دیکھا جائے تو آسٹریلوی کھلاڑیوں نے بھی کیچ چھوڑے آخر ورلڈ کپ اختتام کو پہنچا اور آسڑیلیا نے بہترین کارکردگی دکھا کر نیوزی لینڈ کو ہرا کر ٹی ٹوئنٹی ٹرافی اپنے نام کرلی خوشی کی بات یہ ہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ کا منفرد ریکارڈ بھی پاکستان کے نام ہو گیا ہے۔

پاکستان نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے دوران پاور پلے میں سب سے کم وکٹیں گنوانے کا ریکارڈ اپنے نام کر لیا قومی ٹیم نے آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل کے دوران پاور پلے میں بغیر کوئی وکٹ گنوائے 47رنز بنائے اب سوچنا یہ ہے کہ یہ وقت چلا گیا اب آگے کیا کرنا ہے لوگ وہ ہی اچھے ہوتے ہیں جو ماضی سے سبق سیکھتے ہیں اور اپنی غلطیوں کو سدھارتے ہیں جس طرح ایک بچہ تیاری کرکے امتحان دیتا ہے لیکن فیل ہوجاتا ہے اگلے سال وہ بہت زیادہ محنت کرتا ہے اور کامیاب ہوجاتا ہے رمیز راجہ کوچ اور سلیکڑ کی زمہ داری ہے کہ غور کریں کہ کس شعبے میں ہمیں محنت کی ضرورت ہے کہاں کہاں ہماری کمزوریاں ہیں جو ہم نے سدھارنی ہیں کھلاڑیوں کو بھی اس ورلڈکپ میں اپنی کارکردگی کو سامنے رکھ کر اپنے آپ کو اگلے دورہ کے لیئے بہتر بنانا ہے ہمیشہ میرٹ پر کھلاڑی کاسلیکشن کریں پاکستان میں بے انتہا ٹیلنٹ ہے اور وہ دن دور نہیں جب کامیابی ہمارے قدم چومےگی پوری قوم کو اپنے پاکستانی سبز شا ہینوں پر فخر ہے آپ نے اس ورلڈ کپ میں اپنے ملک کا اور قوم کا وقار بلند کیا ہے اب پوری قوم آپ کی وطن واپسی پر شاندار استقبال کرنے کی منتظر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں