ماسکو: روس نے یوکرین تنازع کے حل کے لیے نئی تجویز پیش کردی۔
کریملن کے ترجمان نے کہا ہے کہ کیف کے ساتھ بات چیت میں سویڈن اور آسٹریا کی طرح ایک غیر جانبدار، آزاد اور اپنی فوج رکھنے والا یوکرین ایک حل ثابت ہو سکتا ہے۔دیمتری پیسکوف کے مطابق مذاکرات میں اس طرز کا حل زیر غور ہے۔
واضح رہے کہ آسٹریا اور سویڈن یورپی یونین کے رکن ہیں تاہم نیٹو کے فوجی اتحاد سے باہر ہیں۔
روس کی وزارت خارجہ کے مطابق یوکرین کے نیوٹرل سٹیٹس کے حوالے سے سنجیدگی سے بات ہو رہی ہے اور یقینی طور پر یہ سکیورٹی ضمانت کے ساتھ ہی ہو گا۔
یوکرین نے روس کی اس تجویز پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی سکیورٹی کی بین الاقوامی فورسز کی طرف سے ضمانت چاہتا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ان کا ملک بین الاقوامی ضمانتوں کو قبول کر سکتا ہے۔
ایک ویڈیو خطاب میں انہوں نے کہا بات چیت کے دوران میری ترجیحات بالکل واضح ہیں، جن میں جنگ کا اختتام اور بین الاقوامی ضمانتیں، خود مختاری، ریاستی سالمیت اور ہمارے ملک کی حقیقی حفاظت شامل ہیں۔
دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ یوکرین میں جاری تنازعے کے حل میں امریکہ کی کوئی دلچسپی دکھائی نہیں دیتی۔
لاوروف نے آر بی سی ٹیلی وڑن سے گفتگو میں کہا کہ یوکرین حکام کے نقطہ نظر پر امریکا کا فیصلہ کن اثر ہے۔
انہوں نے کہاہے کہ مگر آج یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ امریکہ اس مسئلے کے فوری حل میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔