تصویری کہانی بخشی وقار ہاشمی

یہ کسی لاٹری کی دکان نہیں بلکہ پاکستان کے ایک مشہور دربار کے تالاب کا منظر ہے. تالاب میں دو فٹ تک پانی بھرا ہوا ہے. لوگوں نے اس میں پیسے، کھلونے اور مختلف چیزیں پھینک رکھی ہیں. میرے اندازے کے مطابق تقریباً 3 لاکھ روپے تالاب کے پانی میں موجود ہیں. جبکہ گیندیں، گڑیاں، اور دوسرے بہت سے کھلونے بھی پانی میں تیر رہے ہیں.
اس عمل کا مقصد؟؟؟؟
مقصد یہ ہے کہ اس تالاب میں پیسے یا کھلونے پھینکو تو اولاد ہوگی….

دربار کی دوسری طرف بیری کا پرانا درخت ہے. جس کے نیچے خواتین نے چادریں بچھائی ہوئی ہیں. اس نیت سے کہ اگر اس چادر پر بیر گر گیا تو اولاد ہوگی. میں نے دیکھا کہ خواتین ہاتھوں کو جوڑے، آنسو بہاتے اور گڑگڑاتے ہوئے عجیب امید بھری نظروں سے بیری کے درخت کو دیکھ رہی ہیں.
صفائی کرنے والی ایک عورت نے زمین پر گرے ہوئے ایک بیر کو اس انداز سے جھاڑو مارا کہ وہ ایک چادر تک پہنچ گیا. بعد میں اس نے چادر والی خاتون سے کہا کہ مبارک ہو’تمہارا بیٹا ہوگا. اور اس سے کچھ رقم اینٹھ لی.

کتنی بےحسی اور جہالت ہے. اور وہ بھی ایک دو نہیں بلکہ ہزاروں لوگوں کی…
انہیں سمجھانے والا کوئی نہیں؟ گدی نشین صاحبان کیا کر رہے ہیں؟ درباروں کی کمائی کھانے والے، انہی پیسوں سے عیاشیاں کرنے والے پیر صاحبان کدھر گُم ہیں؟ محکمہ اوقاف اور دربار والے تو شاید خود اس عمل کی ترویج میں شامل ہیں تا کہ آمدن آتی رہے اور عیاشیاں جاری رہیں لیکن درباروں کی عظمت کے گن گانے والے خطباء کیوں خاموش ہیں؟

بزرگوں کی عظمت، قبر پر فاتحہ اپنی جگہ درست لیکن دین اور مسلک کے نام پر ان جاہلانہ رسموں کے خلاف کب بولیں گے؟ کیا صرف اس لیے خاموش رہیں گے کہ ان کا تعلق ہمارے مسلک سے ہے؟
خدارا ہوش میں آئیں….

سلامتی ❤️

اپنا تبصرہ بھیجیں