بچوں کےلیے ملیریا کی نئی دوا منظور

سڈنی: آسٹریلوی حکومت نے بچوں کےلیے ملیریا کی نئی دوا ’ٹیفینوکوئن‘ (Tafenoquine) منظور کرلی ہے جبکہ دیگر 9 ممالک اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے اس کی منظوری کےلیے بھی درخواستیں جمع کرائی جاچکی ہیں۔

واضح رہے کہ ادویہ ساز کمپنی ’گلیکسو اسمتھ کلائن‘ (جی ایس کے) نے یہ دوا ایک عالمی تنظیم ’میڈیسنز فار ملیریا وینچر‘ (ایم ایم وی) کے تعاون سے 2017 میں تیار کی تھی جسے اب تک کئی ملکوں میں بالغ افراد کےلیے منظور کیا جاچکا ہے۔

یہ ’کوزینس‘ (Kozenis) کے برانڈ نیم سے مختلف ملکوں میں دستیاب ہے۔ بالغ افراد کو اس دوا کی 150 ملی گرام کی دو خوراکیں دی جاتی ہیں۔

البتہ چھوٹی عمر کے بچوں کےلیے اس دوا کی موزوں خوراک اور اثرات سے متعلق جاننا باقی تھا۔ یہ کام بھی جی ایس کے اور ایم ایم وی نے باہمی اشتراک سے 2020 کے اختتام تک مکمل کرلیا تھا۔

اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ 2 سے 6 سال کے بچوں کو ٹیفینوکوئن کی 50 ملی گرام والی ایک خوراک، ملیریا کی موجودہ دوا ’کلوروکوئن‘ کے ساتھ دینے پر ان میں سے 95 فیصد بچوں کو ملیریا سے طویل مدتی تحفظ حاصل ہوا۔

اگرچہ اس دوا کے ضمنی اثرات (سائیڈ ایفیکٹس) کے طور پر 62 فیصد بچوں میں متلی اور الٹی جیسی کیفیات دیکھی گئیں لیکن یہ علامات معمولی نوعیت کی تھیں جو کچھ دن بعد ٹھیک ہوگئیں۔

چار ماہ گزرنے کے بعد بھی ان میں سے 95 فیصد بچوں کو ملیریا نہیں ہوا۔

ان امید افزاء نتائج کے ساتھ جی ایس کے/ ایم ایم وی نے آسٹریلوی حکومت سے اجازت کےلیے جنوری 2021 میں درخواست جمع کروا دی جو چند روز پہلے منظور کرلی گئی ہے۔

یہ دوا بطورِ خاص ’پلازموڈیم ویویکس‘ (P. vivax) نامی طفیلیے (پیراسائٹ) سے ہونے والے ملیریا کے علاج اور بچاؤ کےلیے تیار کی گئی ہے جو جنوبی ایشیا (بشمول پاکستان)، جنوب مشرقی ایشیا، جنوبی امریکا اور افریقہ کے انتہائی مشرقی ممالک (سوڈان، صومالیہ، کینیا اور ایتھوپیا) میں ہر سال کم از کم 50 لاکھ افراد کو متاثر کرتا ہے۔

ان علاقوں میں 2 سے 6 سالہ بچوں کے ملیریا میں مبتلا ہونے کا امکان، بڑوں کی نسبت چار گنا زیادہ ہوتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ ان علاقوں میں لوگوں کےلیے ملیریا میں بار بار مبتلا ہونے کا خطرہ بھی دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ رہتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں