ویانا(اکرم باجوہ)انتہائی محفوظ سمجھے جانے والے ملک آسٹریا میں گزشتہ برس قریبی مردوں کے ہاتھوں 31 خواتین کا قتل کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق آسٹریا میں پچھلے سال مردوں کے مقابلے میں زیادہ خواتین کو قتل کیا گیا، یہ یورپی یونین کے رکن ممالک میں ایک غیر معمولی واقعہ ہے، کچھ عرصے سے آسٹریا قتل نسواں کے مسئلے سے دوچار ہونے لگا ہے۔
گزشتہ برس 2021 میں 8.9 ملین افراد کے اس چھوٹے سے الپائن ملک میں 31 خواتین کو ہلاک کیا گیا، اس سلسلے میں ایک عارضی یادگار پر سرخ رنگ سے قتل ہونے والی خواتین کی تعداد کا عدد بھی درج کیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے کروائی گئی ایک تحقیق کے مطابق ان واقعات کے اعداد و شمار میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے، تاہم 2010 سے 2020 کے درمیان آسٹریا میں 319 خواتین کا قتل ہوا، ان میں سے زیادہ تر کو ان کے ساتھیوں یا سابق ساتھیوں نے قتل کیا، 2019 میں 43 خواتین قتل ہوئیں اور یہ اس دوران ہونے والے کیسز کی ریکارڈ تعداد تھی۔
یورپی کمیشن کے ادارے یورو اسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2018 میں آسٹریا ان تین یورپی یونین کے رکن ممالک میں سے تھا جہاں خواتین کے قتل کی تعداد سب سے زیادہ تھی اور قاتل یا تو خاندان کا کوئی فرد تھا یا رشتہ دار۔
رواں برس آسٹریا کی مخلوط حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے 2 کروڑ 80 لاکھ یورو بھی مختص کیے ہیں۔
سماجی کارکن اینا بادوفر کا کہنا ہے کہ خواتین کے قتل کے خلاف اب بھی زیادہ آواز نہیں اٹھائی گئی ہے۔ انھوں نے نومبر میں بیس بال کے بلے سے ایک خاتون کے قتل کے بارے میں بتایا۔
ویانا کے تباکو اسٹور میں ایک 35 برس کی ناڈین نامی خاتون کو ان کے 47 برس کے سابق پارٹنر نے مارا اور تار سے ان کا گلا دبایا، اس کے بعد گیسولین چھڑک کر آگ لگائی گئی، تاہم اس وقت ناڈین کو بچا لیا گیا تھا لیکن ایک ماہ بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔