عالمی اقتصادی صورتحال اور امکانات کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جانب سے سالانہ رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں اعتراف کیا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت نسبتاً بہتری کی جانب گامزن ہے۔
جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال پاکستان کی معیشت 4.5 فیصد کی شرح سے بہتر ہوئی اور رواں سال جی ڈی پی میں اضافہ 3.9 رہنے کی توقع ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے رپورٹ میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ عالمی معیشت میں سست روی اگلے سال تک جاری رہے گی جب کہ رپورٹ میں ایسے مسائل کے انبار کا حوالہ بھی دیا گیا جو عالمی معیشت کی سست روی کا باعث بن رہے ہیں ۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے دوسرے حصے میں مہنگائی میں اضافے اور بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاونٹ خسارے کی وجہ سے پاکستان کی جانب سے شرح سود میں اضافہ کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ جی 20 ممالک کی جانب سے قرض ادائیگی کی معطلی سے پاکستان جیسے جی ممالک کو مناسب ریلیف نہیں ملا جب کہ قرض کی ادائیگی میں پاکستان کو 20 فیصد سے کم ریلیف ملا جو جی ڈی پی کے ایک اعشاریہ چھ فیصد کے برابر ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مرکزی بینک کو تمام شعبوں کی بہتری اور قیمتوں میں استحکام کیلئے بروقت پالیسی میں تبدیلی کیلئے فیصلے لینے کی ضرورت ہے اور پاکستانی معیشت کیلئے ریونیو بحالی اور مدد کی ضرورت ہے۔
رپورٹ سے متعلق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ممالک کے اندر اور ان کے درمیان عدم مساوات کے فرق کو ختم کیا جائے اور اگر ہم یکجہتی کے ساتھ ایک ہو کر کام کریں تو ہم 2022 کو لوگوں اور معیشتوں کے لیے یکساں بحالی کا حقیقی سال بنا سکتے ہیں۔