‎آپ نماز کیوں پڑھتے ہیں بخشی وقار ہاشمی

‎آپ نماز کیوں پڑھتے ہیں ،؟
‎یہ سوال میری لائف کا بہت مشکل سوال ثابت ہوا ،

Little boy praying alongside his father during Ramadan

‎فرض ہے ؟ ،
‎شکر ادا کرنے کے لئے ؟
‎خدا ہے ہی اس قابل ؟
‎جہنم کے خوف سے ؟ یہ وہ جواب ہیں جو مجھے اس کے جواب میں ملتے ،
‎ایک ٹائم تھا جب میں نماز جہنم کے خوف سے پڑھتے تھے ،
‎جہنم کا خوف مجھے اٹھا کے نماز کے لئے جا کھڑا کرتا تھا ،
‎پر مجھے وہ نماز فرض کی ادائیگی کبھی بھی نہ لگ سکی ،
‎پھر مجھ سے نماز نہ تو آرام سے پڑھی جاتی تھی ، اور نہ یکسوئی سے ،
‎پھر خوف بھی کم ہوتا گیا ،
‎پھر جنّت کا بیان پڑھا تو اس کو پا لینے کی چاہ جاگی ،
‎میں پھر سے نماز پڑھنے لگا ،
‎مگر یہ بھی چند دن ہی رہی کیفیت ،
‎اپنے ابّا جی سے کہا تو بولے ،

بیٹا اس نے دنیا کی ھر نعمت سے نوازا ہے تم اس رشتوں شکر ادا کرنے کے لئے پڑھا کرو ،
‎ذہن میں یہ رکھ کی بھی نماز پڑھ لی ،،
‎دل کی حالت اب بھی وہی تھی ،،
‎پھر ایک دن بہت عجیب بات ہوئی ،
‎میں جائے نماز پے کھڑا ، اور مجھے نماز بھول گئی ،
‎بہت یاد کرنے کی کوشش کی ،
‎بھلا نماز ہم کیسےبھول سکتےہیں ؟
‎مجھے خود پے بہت رونا آیا ،
‎اور میں وہیں بیٹھ کے رونے لگا ،
‎تو مجھے لگا کوئی تسلی دینے والا ہاتھ ہے میرے سر پے ،،جیسے بچہ رو رہا ہو توہم سر پے ہاتھ رکھکے دلاسا دیتے ہیں ،

‎مجھے لگا کوئی پوچھ رہا ہے ، کے کیا ہوا ، میں نے کہا نماز بھول چکا ہوں ،،
‎تو جیسے پوچھا گیا ،،، تو ؟
‎میں حیران پریشان ،، اس تو کا جواب تو مرے پاس بھی نہیں تھا شائد ،،
‎پھر لگا کوئی مسکرا یا ہو ،، اور کہا ہو ،
‎نماز کیوں پڑھتے ہو ، ؟
‎خوف سے ؟
‎پر وہ تو غفور ہے ، رحیم ہے ، پھر خوف کیسا ؟
‎جنّت کے واسطے ؟ پر وہ تو درگزر فرماتا ہے ،،
‎شکر ادا کرنا ہے ؟ اسےضرورت نہیں ،،،،
‎فرض ہے؟ تو زمین پے سر ٹکرانے کو نماز نہیں کہا جاتا ،
‎وہ اس قابل ہے ؟ تم کیا جانو وہ کس قابل ہے ،،،،
‎میرے پاس الفاظ ختم، میں بس اس آواز میں گم ،،،،،
‎وہ جو ہے نہ ،،،
‎وہ تم سے کلام چاہتا ہے ،
‎تم اسی کو دوست مانو ، اسی سے مشورہ کرو ،
‎اسی کو داستان سناؤ ،،،
‎جیسے اپنے دوست کو سناتے ہو ، دل کی بیقراری کم ہوگی ،
‎پھر نماز میں سکون ملے گا ،،،،،
‎میری آنکھ کھلی تو میں وہیں پے تھا ، وہ یقیناً خواب تھا ،
‎میں دوبارہ سے وضو کر کے کھڑا ہوا ،
‎نماز خود بخود ادا ہوتی چلی گئی ،،،،،
‎دل میں سکون آتا چلا گیا ،
‎مگر میرا دل سجدے سے سر اٹھانے کو نہ کرے ، مجھے لگا میرے پاس ہے وہ ، مجھ سے بات کر رہا ہے ،
‎پھر اپنے دل کی ساری باتیں ہوتی چلی گیئں ،،
‎گرہیں کھلتی گیئں ،
‎سکون ملتا گیا ،،،
‎آسانیاں ہوتی گیئں ،،،
‎پھر آنکھ اذان سے پہلے اٹھتی ،
‎محبوب سے ملاقات کا انتظار رہنے لگا ،
‎فرض کے ساتھ نفلی نمازیں بھی ادا ہوتی گیئں ،
‎اللّه کا کرم ہو گیا ،

‎براہ مہربانی تحریر کو شیئر کرنے کی کوشیش کریں اس سے حوصلے بڑھتے ہیں اور جوش آتا ہے ــــــــــــ آپکا شیئر پہ زیادہ وقت نہیں لگے گا بس دو تین سیکنڈ ہی لگیں گے
خیر اندیش بخشی وقار ہاشمی

اپنا تبصرہ بھیجیں