ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب کے لیے اب عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
صدارتی نظام سے متعلق ہوا میں غبارے چھوڑے جاتے ہیں، حکومت اپنی مدت پوری کریگی، 2023 میں سرپرائز دیں گے۔
بلاول اسلام آباد تو ہم کراچی کی طرف نکلیں گے،پاکستان نے دہشت گردی کا بہترین حکمت عملی سے مقابلہ کیا۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے ہم نے چین، عرب امارات اور دوست ممالک سے مدد لی۔ عوام کو مہنگائی کا سامنا ہے جس کا ہمیں احساس ہے اور ہم نے کورونا میں بھی معیشت کو بہتر کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر کی معیشت سکڑ گئی ہے لیکن ہمارے ملک کی معیشت پہلے سے اب بہتری کی جانب گامزن ہے۔
پاکستان نے دہشت گردی کا بہترین حکمت عملی سے مقابلہ کیا لیکن دہشت گردی کے واقعات اب بھی ہوسکتے ہیں اور ہم نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مارچ پیپلز پارٹی کا سیاسی حق ہے۔
شہباز شریف اور بلاول بھٹو کو جنوبی پنجاب صوبے سے متعلق خط لکھا جس میں جنوبی پنجاب سے متعلق اقدامات سے آگاہ کیا لیکن آئینی ترمیم کے بغیر جنوبی پنجاب صوبے کا قیام نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اختیارات کو نچلی سطح پر تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ جنوبی پنجاب کی 32 فیصد آبادی کو دیکھتے ہوئے کوٹہ مختص کیا جبکہ یوسف رضا گیلانی نے کہا جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ نہیں صوبہ چاہیے تو ان سے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کے لیے تیار ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ شہباز شریف اور بلاول بھٹو کو لکھا کہ جنوبی پنجاب صوبے کے لیے کیا تعاون کریں گے کیونکہ ہم جنوبی پنجاب صوبے سے متعلق اقدامات کر چکے اب عملی کام کرنا ہے۔
پیپلز پارٹی کی قیادت کو خط لکھا کہ آپ آئینی ترمیم کرنے کیلئے تیار ہیں تو یہ سہر اآپ کے سر پر باندھتے ہیں ہم آپ کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں عملی جامہ پہنائیں صرف گفتگو سے ممکن نہیں ہے، جنوبی پنجا ب کے دیگر ایم این ایز اور ایم پی اے سے درخواست ہے کہ وہ پی پی پی قیادت سے بات کر ے، عوام کا صوبہ بنانے کا دیرینہ مطالبہ پورا کر نا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالات مشکل ہیں اس سے کوئی بھی انکاری نہیں ہے دشمنوں کے عزائم خاک میں ملا دیں گے، ماضی میں جنوبی پنجاب کا بجٹ دیگر صوبوں پر لگا دیا جاتا تھا جنوبی پنجاب صوبہ بنانا پی ٹی آئی منشور کا حصہ ہے، بلاول کہہ رہے ہیں کہ کراچی سے اسلام آباد جائیں گے ہم بھی کراچی کی طرف نکلیں گے اور راستے میں کہیں ان سے ملاقات ہو جائے گی، جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کیلئے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدارتی نظام سے متعلق قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں لیکن ہم بلدیاتی انتخابات کے حق میں ہیں جبکہ سندھ بھر میں سیاسی جماعتیں صوبائی حکومت کے بلدیاتی بل کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔
کورونا سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا کی پانچویں لہر میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور کورونا میں مزید اضافہ ہوا تو مزید پابندیاں لگائیں گے۔صدراتی نظام سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ صدارتی نظام سے متعلق ہوا میں غبارے چھوڑے جاتے ہیں۔
وزیر اعظم نے تنظیم سازی کے لیے سب کو ذمہ داریاں سونپی ہیں اور حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور سال 2023 میں سرپرائز دیں گے۔