اسلام آباد: پاکستان نے امریکا کی جانب سے افغانستان کے منجمد اثاثوں میں سے نصف نائن الیون حملے کے متاثرین کے لیے مختص کرنے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ افغان فنڈز کے استعمال کا فیصلہ خالصتا ًافغانستان کا ہونا چاہیے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے محتاط الفاظ میں کہا کہ پاکستان نے افغان اثاثوں کو غیر منجمد کرنے کے امریکی فیصلے کو دیکھا ہے جس میں افغانستان میں انسانی امداد کے لیے ساڑھے تین ارب ڈالر اور نائن الیون کے متاثرین کے خاندانوں کو معاوضے کے لیے ساڑھے تین ارب ڈالرجاری کیے جائیں گے۔
پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ گزشتہ کئی مہینوں کے دوران پاکستان مسلسل اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ بین الاقوامی برادری افغانستان میں رونما ہونے والی انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے فوری کارروائی کرے اور افغان معیشت کی بحالی میں مدد کرے کیونکہ دونوں ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ افغان غیر ملکی ذخائر کو فوری طور پر غیر منجمد کرنے کے طریقے تلاش کرنے سے افغان عوام کی انسانی اور معاشی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
ترجمان نے کہا کہ بیرون ملک بینکوں میں افغان سرمایہ کا انجماد ختم کرنے پر پاکستان اصولی موقف پر کاربند ہے کہ یہ افغان قوم کی ملکیت ہیں اور انہیں جاری کیاجانا چاہئے۔افغان فنڈز کا استعمال افغانستان کا خودمختاری پر مبنی فیصلہ ہونا چاہئے۔
افغان عوام سنگین معاشی اور انسانی مسائل کا سامنا کررہے ہیں اور ان تکالیف سے نجات کے لئے عالمی برادری کو اپنا اہم اور تعمیری کردار جاری رکھنا ہوگا۔ اس ضمن میں وقت ناگزیر اہمیت کا حامل ہے۔